اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے کتنے کمانڈر ہلاک ہو چکے ہیں؟
27 ستمبر 2024سب سے سینئر فوجی کمانڈر فواد شکر
30 جولائی کو ہونے والے ایک حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور اسرائیل کے اعلیٰ ترین اہداف میں سے ایک فواد شکر ہلاک ہو گئے تھے۔ حزب اللہ کے قریبی ذرائع کے مطابق فواد شکر 60 کی دہائی کے اوائل میں تھے اور انہوں نے اسرائیلی افواج کے ساتھ سرحد پار جھڑپوں میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حزب اللہ کے اتحادی تنظیم حماس کے حملے کے بعد سے دونوں فریق سرحد پار سے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کر رہے ہیں۔
فواد شکر نے لبنان کی 1975 اور 1990 کی خانہ جنگی کے دوران حزب اللہ کی بنیاد رکھنے میں مدد فراہم کی تھی اور وہ اس تنظیم کے سربراہ حسن نصر اللہ کے اہم مشیر بنے۔ فواد شکر حزب اللہ کے سب سے سینئر فوجی کمانڈر تھے اور حسن نصر اللہ کے مطابق وہ گزشتہ اکتوبر سے ان کے ساتھ روزانہ رابطہ کرتے تھے۔
سن 2017 میں امریکہ نے فواد شکر کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے پانچ ملین ڈالر کے انعام کی پیش کش کی تھی۔ امریکہ کے مطابق سن 1983 کے دوران بیروت میں امریکی میرین کور کی بیرکوں پر ہونے والی ہلاکت خیز بمباری میں ان کا ''مرکزی کردار‘‘ تھا۔
ایلیٹ فورس کے سربراہ ابراہیم عقیل
20 ستمبر کو ہونے والے ایک اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورس کے سربراہ ابراہیم عقیل اور دیگر 15 کمانڈر ہلاک ہو گئے تھے۔ لبنانی حکام کے مطابق اس حملے میں کل 55 افراد مارے گئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
حزب اللہ کے قریبی ذرائع کے مطابق فواد شکر کے بعد حزب اللہ افواج میں عقیل دوسرے اہم ترین کمانڈر تھے۔ گروپ کے قریبی ذرائع کے مطابق رضوان فورس حزب اللہ کا سب سے طاقتور اور جارحانہ یونٹ ہے جبکہ اس کے جنگجو سرحد پار دراندازی کرنے کی مہارت رکھتے ہیں۔
امریکہ کے مطابق عقیل حزب اللہ کی جہاد کونسل کے رکن بھی تھے۔ یہ کونسل اس تنظیم کی اعلیٰ ترین ملٹری باڈی ہے۔
میزائلوں کے ماہر ابراہیم محمد قبیسی
25 ستمبر کو ایک حملے میں ابراہیم محمد قبیسی مارے گئے۔ وہ حزب اللہ کے گائیڈڈ میزائل یونٹ سمیت کئی فوجی یونٹوں کے کمانڈر رہ چکے تھے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا، ''قبیسی میزائل کے شعبے میں علم کا ایک اہم ذریعہ تھے اور حزب اللہ کے سینئر عسکری رہنماؤں کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے۔‘‘
ابراہیم قبیسی نے سن 1982 میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی تھی اور انہوں نے اس گروپ کی افواج کی صفوں میں اضافے کے لیے کام کیا۔
ڈرون یونٹ کے ہیڈ محمد سرور
26 ستمبر کو ہونے والے ایک حملے میں سن 2020 سے حزب اللہ کے ڈرون یونٹ کے سربراہ محمد سرور مارے گئے۔ حزب اللہ کے ایک قریبی ذریعے کے مطابق محمد سرور نے ریاضی کی تعلیم حاصل کی اور وہ حزب اللہ کی طرف سے یمن میں حوثی باغیوں کو تربیت دینے کے لیے بھیجے گئے متعدد اعلیٰ مشیروں میں سے ایک تھے۔
انہوں نے سن 2013 سے شام کی خانہ جنگی میں صدر بشار الاسد کی حکومت کی حمایت میں حزب اللہ کی مداخلت میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ حزب اللہ آج بروز جمعہ سرور کی نماز جنازہ ادا کرے گی۔
حالیہ حملوں میں مارے گئے دیگر کمانڈروں میں وسام طویل اور محمد ناصر بھی شامل ہیں۔
ا ا / ش ر (اے ایف پی)