اسرائیلی پولیس کی فائرنگ، تین فلسطینی ہلاک،400 زخمی
21 جولائی 2017نئی سکیورٹی اقدامات کے تحت آج اسرائیلی پولیس نے پچاس برس سے کم عمر کے مسلمان فلسطینیوں کو مسجد الاقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کے لیےجانے سے روکنے کے اعلان کے ساتھ ہی مسجد تک جانے والے تمام راستوں پر میٹل ڈیٹیکٹرز بھی نصب کر دیے تھے۔
ان اسرائیلی اقدامات کے بعد فلسطینی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے مسجد اقصیٰ کے قریب سڑکوں پر اور مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی چوکیوں کے قریب ہی نماز جمعہ ادا کی۔ نماز جمعہ ختم ہونے کے فوراﹰ بعد اسرائیلی پولیس نے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کی فوجی چوکیوں کے قریب نمازیوں کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے ان کے خلاف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق یہ کارروائی نمازیوں کی طرف سے پولیس پر حملہ کرنے کے بعد کی گئی۔ فلسطینی نیوز ایجنسی مان نے وزارت صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس طرح مجموعی طور پر تین فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ فلسطینی حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا کیوں کہ چار سو میں سے کئی فلسطینیوں کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے۔ دوسری جانب ابھی تک اسرائیلی حکام نے ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اس دوران ہونے والی ایک اور پیش رفت کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ سے بھی ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیل پر نئی سکیورٹی اقدامات ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی وفا کے مطابق صدر محمود عباس نے وائٹ ہاؤس کے سینئر ایڈوائزر اور صدر ڈونلد ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر سے کہا ہے کہ صورتحال ’بہت ہی کشیدہ‘ ہو چکی ہے اور کسی بھی وقت کنٹرول سے باہر ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب حماس کے لیڈر اسماعیل ہانیہ نے مسلمان اور عرب رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقدس مسجدالاقصیٰ کی حفاظت کے لیے اپنا فرض ادا کریں۔ اسماعیل ہانیہ کا یہ بیان جمعے کے روز ایک فلسطینی ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا ہے۔
انہوں نے اسلامی تعاون کی تنظیم، ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور اردن کے شاہ عبداللہ سے اس حوالے سے خصوصی اپیل کی۔
گزشتہ ہفتے ایک فلسطینی حملہ آور نے فائرنگ کر کے یروشلم میں دو اسرائیلی پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔ فلسطینیوں کا الزام ہے کہ اسرائیلی میٹل ڈیٹیکٹرز نصب کرنے جیسے اقدامات کے ذریعے بیت المقدس پر اپنا قبضہ مضبوط کرنا چاہتا ہے۔