’اسلامک اسٹیٹ نے عراقی قبرستان ’بھر دیے‘
13 اپریل 2015شیعہ مسلمانوں کے مقدس علاقے نجف کے اس وسیع قبرستان کے نگران علی عبدالعالی نے خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں کہا، ’ہم جانتے ہیں کہ جوں جوں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف حکومتی کارروائیوں میں تیزی آئے گی، ان قبرستانوں کی وسعت بھی بڑھتی جائے گی۔‘
شیعہ ملیشیا کے ساتھ مل کر عراقی فورسز شدت پسند سنی تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے اور اسی تناظر میں بڑی تعداد میں ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی قبریں بھی اسی قبرستان میں بنتی جا رہی ہیں۔
وادی السلام نامی یہ قبرستان بادشاہوں، سائنس دانوں، فن کاروں اور فوجیوں سمیت لاکھوں افراد کی آخری آرام گاہ ہے، جسے دنیا کے سب سے بڑے قبرستانوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ قبرستان ایک طرف حضرت علی کے مزار سے لگتا ہے، جب کہ یہ دس کلومیٹر کے رداس میں چاروں جانب پھیلا ہوا ہے۔ اسی قبرستان میں عراق ایران جنگ کے ہلاک شدگان کی قبریں بھی ہیں جب کہ عراق میں امریکی فوجی مداخلت کے نیتجے میں ہلاک ہونے والے بھی اس قبرستان میں دفن ہیں۔ تقریباﹰ ایک ہزار برس پرانے اس قبرستان میں مجموعی طور پر کئی ملین افراد دفن ہیں۔
تاہم حالیہ چند مہینوں میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف بڑی عسکری کارروائیوں اور شعیہ ملیشیا کی پیش قدمیوں کی وجہ سے اس قبرستان میں نئی قبروں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔
اسلامک اسٹیٹ نے گزشتہ برس عراق کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد عراقی شیعہ رہنما آیت اللہ علی سیستانی کی طرف سے عراق بھر کے شیعہ مسلمانوں سے اس اپیل کے بعد کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف ہتھیار اٹھا لیں اور میدان میں نکل آئیں، ہزاروں شیعہ نوجوان سنی شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہے۔ کچھ عرصے قبل عراقی فورسز شیعہ ملیشیا اور امریکی فضائی مدد کے تحت تکریت شہر کا قبضہ اسلامک اسٹیٹ سے دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں، تاہم اس لڑائی میں بڑی تعداد میں سنی شدت پسند ہلاک ہوئے۔
عبدالعالی نے بتایا کہ اس قبرستان کا ایک حصہ شیعہ ملیشیا اور ایک حصہ ایران کے حمایت یافتہ حزب اللہ کے جنگجوؤں کے لیے مخصوص کیا گیا ہے، جو اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑتے ہوئے جان کی بازی ہارے۔