اطالوی حکومت کا لیبیا کے متعدد قبائل سے معاہدہ
3 اپریل 2017اتوار دو اپریل کے روز اطالوی حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ جنوبی لیبیا میں درجنوں مقامی قبائل کو اس بات پر رضامند کر لیا گیا ہے کہ وہ اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کریں اور تارکین وطن کو لیبیا میں داخل ہونے سے روکیں۔
لیبیا کے جنوب ہی سے افریقی تارکین وطن ملک میں داخل ہوتے ہیں اور انسانوں کے اسمگلروں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اطالوی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ جنوبی لیبیا سے تعلق رکھنے والے ساٹھ قبائل کو، جن میں طوارق، توبو، اور علود سلیمان جیسے قبائل شامل ہیں، ایک12 نکاتی ڈیل پر راضی کر لیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ڈیل روم میں 72 گھنٹوں تک جاری رہنے والے خفیہ مذاکرات کے بعد طے پائی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان مذاکرات میں لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ یونٹی حکومت کا ایک نمائندہ بھی شریک تھا۔
اطالوی وزیر داخلہ مارکو مینیتی نے ایک اطالوی اخبار سے بات چیت میں کہا کہ لیبیا کی پانچ ہزار کلومیٹر طویل جنوبی سرحد پر نگرانی کے لیے گشت بڑھایا جائے گا۔ مینیتی نے کہا، ’’لیبیا کی جنوبی سرحد کی حفاظت کا مطلب یورپ کی جنوبی سرحد کی حفاظت ہے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ لیبیا کی جنوبی سرحدی علاقوں میں انسانوں، منشیات اور ہتھیاروں کے اسمگلروں کی سرگرمیاں جاری ہیں، جب کہ سن 2011ء میں قذافی حکومت کے خاتمے کے بعد سے لیبیا میں کسی مؤثر حکومت کی عدم موجودگی کا فائدہ انہی جرائم پیشہ عناصر کو پہنچا ہے۔
لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ یونٹی حکومت کے قیام کے باوجود اس حکومت کو تسلیم کرنے والے داخلی عناصر زیادہ نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ حکومت بھی بین الاقوامی حمایت کے باوجود ملک کے متعدد حصوں میں اپنی عمل داری قائم کرنے میں ناکام رہی ہے، جب کہ ایسے میں انسانوں کے اسمگلر لیبیا کی سرزمین کو انسانوں کو یورپ پہنچانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔