افریقی بچوں کے سالانہ دن کے موقع پر یونیسیف کا مطالبہ
16 جون 2011عالمی ادارے کی بچوں کی امداد کرنے والی اس ذیلی تنظیم نے یہ اپیل افریقی بچوں کی مدد کے لیے منائے جانے والے سالانہ دن کے موقع پر کی۔ اس سال یہ دن آج جمعرات سولہ جون کو 21 ویں مرتبہ منایا جا رہا ہے۔ سال رواں کے دوران اس دن کی مناسبت سے کی جانے والی کوششوں کو یونیسیف نے نام دیا ہے: ’سب مل کر، فوری طور پر فعال، سڑکوں پر زندگی گزارنے والے بچوں کی مدد کے لیے۔‘
یونیسیف نے اس موقع پر افریقی ملکوں کی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سماجی نظام کو مضبوط بنائیں، جو خاندانی سطح پر بچوں کی حفاظت کا کام کرتا ہے۔ یونیسیف کے مطابق ایسا کرنے سے بچوں کو تشدد اور استحصال سے بچایا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ خاندانی اور نسلی برادریوں کی سطح پر بچوں کو ان کے معمول کے ماحول میں تحفظ فراہم کرنے سے انہیں بنیادی معاشرتی، تعلیمی اور طبی سہولیات بھی بہتر طور پر مہیا کی جا سکیں گی۔
UNICEF کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انتھونی لیک نے آج کے دن کی مناسبت سے کہا کہ افریقہ میں ہزار ہا بچے پہلے ہی جبری طور پر اس تحفظ سے محروم کیے جا چکے ہیں، جو بچوں کو ان کے اپنے گھروں میں دیگر اہل خانہ کے ساتھ رہنے سے ملتا ہے۔ انتھونی لیک کے بقول ان بچوں کو ان کے گھروں سے باہر اور بھی شدید نوعیت کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
Anthony Lake نے کہا،’’اریقی بچوں کے دن کے موقع پر اور ہر روز ہمیں ان وجوہات کو تلاش کرنا چاہیے کہ ہزار ہا بچے اپنے اہل خانہ سے علیحدہ ہونے پر مجبور کیوں کر دیے جاتے ہیں؟ ایسے بچے جہاں کہیں بھی ہوں، ہمیں ان کے تحفظ کے لیے اپنی کوششیں کئی گنا زیادہ کرنا ہوں گی۔‘‘
یونیسیف کے ماہرین کے بقول بہت زیادہ غربت، مسلح تنازعات، ایچ آئی وی وائرس اور ایڈز کا مہلک مرض اور تیز رفتار ماحولیاتی آلودگی وہ بڑے اسباب ہیں، جن کے باعث افریقی ملکوں میں زیادہ سے زیادہ بچے اپنے گھروں کی بجائے سڑکوں پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے کے مطابق افریقہ کے زیریں صحارا والے حصے میں قریب 50 ملین بچے اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک سے ایچ آئی وی ایڈز یا غربت اور مسلح تنازعات جیسی وجوہات کی بنا پر محروم ہو چکے ہیں۔ افریقہ کے اسی حصے میں بچوں سے کرائی جانے والی مشقت کی شرح بھی دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ وہاں 5 اور 14 برس کے درمیان کی عمروں والے بچوں میں سے ایک تہائی سے بھی زائد کئی طرح کی سخت اور پر خطر مشقت کرنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک