افریقی ریاست برونڈی میں آٹھ پاکستانی مبلغ گرفتار
8 فروری 2011ایک مقامی سرکاری عہدیدار الیکسس منیراکیزا نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’خود کو پاکستانی مسلمان مبلغین کہنے والا آٹھ افراد کا ایک گروپ دو روز پہلے وہاں پہنچا تھا اور وہ سرکاری اجازت کے بغیر دن رات بیہورورو مسجد میں اجتماعات منعقد کر رہا تھا‘۔
اِس عہدیدار نے مزید بتایا کہ ’مقامی آبادی اِس قدر دُور دراز واقع علاقے میں اِن غیر ملکیوں کی ایک ایسے وقت پر موجودگی پر شک و شبے میں مبتلا ہو گئی، جب صومالی اسلام پسندوں نے دہشت پسندانہ حملوں کی دھمکی دے رکھی ہے اور اُس نے پولیس کو مطلع کر دیا‘۔
ایک پولیس اہلکار نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر بتایا کہ یہ آٹھوں مبلغ پاکستانی پاسپورٹوں پر سفر کر رہے تھے۔ اُس نے بتایا، ’یہ جاننے کے لیے کہ یہ لوگ درحقیقت کون ہیں اور سکیورٹی فورسز یا انتظامی اداروں کو مطع کیے بغیر برونڈی میں کر کیا رہے تھے، تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے‘۔
یہ گرفتاریاں برونڈی میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والے اُس انتباہ کے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے کے بعد سامنے آئی ہیں، جس میں اِس وسطی افریقی ملک میں موجود امریکی شہریوں کو خبردار کیا گیا تھا کہ صومالیہ کی القاعدہ سے متاثر تنظیم شباب اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے فروری میں دہشت پسندانہ حملے عمل میں آ سکتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے برونڈی میں حفاظتی انتظامات سخت بنا دیے گئے تھے اور آج کل اِس ملک کے دارالحکومت بوجمبورا کی سڑکوں پر پولیس اور فوج کے سپاہی گشت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
صومالیہ میں مغربی دُنیا کی پشت پناہی سے ایک کمزور وفاقی عبوری حکومت قائم ہے۔ شباب ملیشیا گزشتہ دو برسوں سے اِس حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اِس عبوری حکومت کو سہارا دینے کے لیے موغادیشو میں افریقی یونین کے جو آٹھ ہزار سے زیادہ فوجی متعین کیے گئے ہیں، اُن میں سے تقریباً نصف فوجیوں کا تعلق برونڈی سے ہے۔
افریقی یونین کے صومالیہ متعینہ دستوں میں یوگنڈا کے فوجیوں کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ گزشتہ جولائی میں یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں ہونے والے اُن خود کُش حملوں کی ذمہ داری شباب ملیشیا نے قبول کی تھی، جن میں 76 افراد مارے گئے تھے اور جونیروبی اور دارالسلام میں واقع امریکی سفارت خانوں پر 1998ء کے بم حملوں کے بعد سے اِس خطے میں ہونے والے شدید ترین حملے تھے۔ شباب ملیشیا کی جانب سے بار بار یہ انتباہ کیا جا چکا ہے کہ اُس کا اگلا نشانہ برونڈی ہو گا۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک