افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے ناقابل برداشت ہیں، افغان حکام
16 ستمبر 2011ان خیالات کا اظہار افغان نائب وزیر خارجہ جاوید لودین نے جمعے کے روز اسلام آباد میں پاک افغان مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے بعد پاکستانی سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو خطے کی صورتحال کی سنگینی کا ادراک ہے اور دونوں ممالک کو اس بارے میں اپنے کندھوں پر موجود ذمہ داری کا بھی احساس ہے۔
افغان نائب وزیر خارجہ نے پاکستان میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئےکہا: ’’دہشتگردی ہمارا مشترکہ دشمن ہے، ہم نے بھی بالکل اسی طرح کے خطرناک حملے کا تین دن قبل کابل میں سامنا کیا ہے۔‘‘
افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل کے بارے میں جاوید لودین کا کہنا تھا کہ اس کی کامیابی کا دار و مدار پاکستان کے تعاون پر ہے۔ بقول ان کے افغانستان میں مفاہمت کا ایسا عمل دیرپا امن لا سکتا ہے جس کی قیادت افغانستان اور معاونت پاکستان کرے۔ جبکہ امریکہ ، جرمنی کے علاوہ دیگر ممالک بھی اس میں مربوط کوششوں کے ذریعے ساتھ دے سکتے ہیں۔ افغان سرزمین سے پاکستان پر حالیہ حملوں کے بارے میں ایک سوال پر جاوید لودین نے کہا: ’’ہمارے لیے یہ ناقابل برداشت ہے کہ کوئی بھی ہماری سرزمین کو پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کرے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ آج کے مذاکرات میں اپنے پاکستانی بھائیوں پر واضح کیا ہے کہ دہشتگردی ہمارا مشترکہ دشمن ہے اس کی مختلف قسمیں اور شکلیں ہیں جنہیں شکست دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار درانداز کوئی نئی بات نہیں افغانستان کو بھی گزشتہ دس سالوں سے اس کا سامنا ہے۔
اس موقع پر پاکستانی سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے افغان وفد کے ساتھ مذاکرات کو مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیچیدگیوں کے باوجود دونوں ممالک مل کر کام کرنے پر متفق ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’مشترکہ تاریخ اور جغرافیہ ہمارے مل کر کام کرنے کی وجہ ہے۔ ان چیلنجوں کے باوجود جن کا آج ہمیں سامنا ہے، افغان عوام کا احترام کرتے ہوئے ہم دونوں ممالک کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘
سیکرٹری خارجہ کے مطابق مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں اگلے ماہ کابل میں ہونے والے پاک افغان امن کمیشن کی تیاریوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔ اس کمیشن کے اجلاس میں صدر حامد کرزئی افغانستان کی جبکہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پاکستانی وفد کی سربراہی کرینگے۔
شکور رحیم ، اسلام آباد