افغانستان: تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر تعمیراتی کام شروع
13 ستمبر 2024افغانستان میں حکمران طالبان اور ترکمانستان کے اعلیٰ حکام کی موجودگی میں جمعرات کو تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے افغانستان سیکشن کے تعمیراتی کام کا افتتاح کیا گیا۔ تاپی گیس پائپ لائن کے ذریعے ترکمانستان سے افغانستان، پاکستان اور بھارت کو قدرتی گیس سپلائی کی جائے گی۔
تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے افغانستان سیکشن کو 2018 میں مکمل ہونا تھا لیکن سکیورٹی مسائل کی وجہ سے اس کی تعمیر کو بارہا ملتوی کیا گیا۔ اب تک اس منصوبے میں صرف ترکمانستان سیکشن کا کام مکمل ہو سکا ہے۔
تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ ابھی زندہ ہے
افغان سیکشن کے تعمیرانی کام کے آغاز کے لیے تقریب افغان شہر ہرات مں منعقد کی گئی۔ اس موقع پر افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند اور ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف اور ان کے والد اور پیشرو قربان علی محمدوف بھی موجود تھے۔
اس پائپ لائن کے ذریعے سالانہ 33 بلین کیوبک میٹر گیس کی ترسیل کی جا سکے گی۔
مودی اور پانچ وسطی ایشیائی ملکوں کے سربراہوں میں کیا بات ہوئی
ترکمانستان کے پاس دنیا کے چوتھے بڑے گیس کے ذخائر ہیں، جو کہ اس کی معیشت میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ روس کے ساتھ گیس کی تجارت ختم ہونے کے بعد سے ترکمانستان مختلف صارفین سے رجوع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ فی الحال اس کی قدرتی گیس کی برآمدات بنیادی طور پر چین کو ہو رہی ہیں۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پائپ لائن منصوبہ اور ذیلی منصوبوں سے افغانستان میں 12,000 ملازمتیں پیدا ہوں گی اور ایک ارب ڈالر سے زیادہ آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
اہم پیش رفت
تنازعات سے متاثرہ افغانستان میں سکیورٹی مسائل کی وجہ سے متعدد بار تاخیر کا شکار ہونے والے تاپی پائپ لائن منصوبے کے افتتاح کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افتتاح کے موقع پر افغان صوبے ہرات میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا اور مختلف مقامات پر اس منصوبے کے پوسٹرز لگائے گئےتھے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے سرکاری ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹریو میں اعلان کیا کہ تاپی منصوبے پر اب افغانستان کی سرزمین پر کام شروع ہو جائے گا۔
ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف شریک ممالک کی معیشتوں بلکہ پورے خطے کے ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔
یہ گیس پائپ لائن افغانستان کےصوبوں ہرات اور قندھار سے گزرتے ہوئے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں داخل ہوگی اور وہاں سے بھارتی پنجاب کے علاقے فاضلکا پہنچ کر ختم ہو گی۔
افغان میڈیا کے مطابق پاکستان اور بھارت گیس کی ترسیل کا 42،42 فیصد اور افغانستان 16 فیصد خریدے گا جب کہ کابل کو ہر سال ٹرانزٹ فیس سے تقریباً 50 کروڑ ڈالر فائدہ ہو گا۔
طالبان کے لیے 2021 میں کابل پر قبضہ کرنے کے بعد یہ سب سے اہم ترقیاتی منصوبہ ہے۔ خیال رہے کہ طالبان حکومت کو اب تک کسی بھی ملک نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا تاہم یہ منصوبہ افغانستان کو وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان علاقائی تعاون میں ایک اسٹریٹجک کردار فراہم کرتا ہے۔t
ج ا ⁄ ش ر ( روئٹرز، اے ایف پی)