افغانستان سے 90 فیصد امریکی فوج کا انخلاء مکمل
7 جولائی 2021امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تقریبا ً ایک ہزار سی۔17مال بردار طیاروں کے ذریعے فوجی سازو سامان افغانستان سے باہر منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ بہت سارے فوجی آلات ٹھکانے لگانے کے لیے ڈیفنس لاجسٹکس ایجنسی کے حوالے کیے گئے ہیں۔
پنٹاگون کی طرف سے یہ اعلان امریکی صدر جو بائیڈن کے اس فیصلے کے چند ماہ بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کو گیارہ ستمبر تک نکال لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ نیٹو کے دیگر رکن ممالک بھی امریکا کے ساتھ تال میل کرکے اپنی اپنی فوج کو بڑی تیزی سے افغانستان سے نکال رہے ہیں۔
جرمنی نے اپنی تمام فوج کو افغانستان سے نکال لیا ہے۔ ایک جرمن سفارت کار نے منگل کے روز بتایا کہ شمالی افغانستان کے مزار شریف میں واقع اس کا قونصل خانہ بند کردیا گیا ہے۔
بگرام فوجی اڈہ خاموشی سے خالی کر دیا
گزشتہ ہفتے امریکا اور نیٹو کے تمام افواج نے افغانستان کا سب سے بڑا فوجی اڈہ بگرام ایئر بیس خالی کردیا تھا۔
افغان حکام نے دعوی کیا ہے کہ امریکی فوج انہیں کوئی اطلاع دیے اور فوجی اڈے کا نیا افغان کمانڈر مقرر کیے بغیر ایئر بیس چھوڑ کر چلے گئے۔ امریکی فوج کے جانے کے کے دو گھنٹے سے زائد وقت کے بعد اس کا پتہ چلا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس ایئرفیلڈ میں تقریباً پانچ ہزار قیدی بھی موجود ہیں جن میں سے بیشتر طالبان ہیں۔
'جب آقا ہار گئے تو غلام کیا جنگ لڑیں گے' :طالبان
20 برس بعد بگرام ایئر بیس واپس افغانوں کے حوالے
اس سے پہلے افغان کمانڈر جنرل میر اسد کوہستانی نے کہا تھا کہ امریکی فوج رات کی تاریکی میں بتیاں بجھا کر بگرام بیس سے واپس چلی گئی، افغان حکام کو بھی دو گھنٹے بعد پتہ چلا۔
غیرملکی افواج کی واپسی شروع ہونے کے ساتھ ہی طالبان نے شمالی افغانستان اور ملک کے دیگر حصوں میں حکومتی فورسز کے ساتھ جنگ کے بعد متعدد اضلاع پر قبضے کرلیے ہیں۔
افغان فورسیز کا طالبان کی پیش قدمی روکنے کا عزم
افغان سکیورٹی فورسیز نے طالبان کے ذریعہ حال ہی میں قبضہ میں لیے گئے اضلاع کو دوباہ واپس لینے کے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔
افغانستان کے قومی سلامتی مشیر حمداللہ محب نے منگل کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”یہ جنگ ہے، یہ دباو ہے۔ بعض اوقات حالات ہمارے موافق ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات وہ ہمارے موافق نہیں ہوتے تاہم ہم افغان عوام کا دفاع کرتے رہیں گے۔"
افغانستان: ہندوکش میں طاقت کے حصول کی جدوجہد
جرمن فورسز کا افغانستان سے انخلاء مکمل
انہوں نے مزید کہا،”ہم نے تمام اضلاع دوبارہ واپس لینے کا تہیہ کر رکھا ہے۔"
طالبان کے ساتھ زبردست جنگ کی وجہ سے پیر کے روز ہزاروں افغان فوجی پڑوسی ملک تاجکستان فرار ہو گئے۔ حالانکہ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ سیکورٹی اہلکار اب جنگ کے لیے واپس لوٹ رہے ہیں۔
ادھر تاجکستان نے افغانستان کے ساتھ ملحق اپنی سرحد کو محفوظ رکھنے کے لیے بیس ہزار فوج تعینات کردی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا نے القاعدہ کے خلاف جنگ کے لیے سن 2001 میں افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ امریکا نائن الیون کے دہشت گردانہ حملے کے لیے القاعدہ کو مورد الزام ٹھہراتا ہے۔ امریکا نے افغانستان پر حملے کے بعد طالبان کو اقتدار سے معزول کر دیا تھا اور ملک کی حفاظت کے لیے افغان سکیورٹی فورسیز اور پولیس کو تربیت دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا نے اس بیس سالہ جنگ کے دوران بیس کھرب ڈالر خرچ کردیے اور اس کے 2312 فوجی مارے گئے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)